مندرجہ بالادو وجوہات کی بنا پر قرآن مجید میں انذار‘تخویف‘ تقویٰ اور خشیت کا رنگ غالب ہے‘البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ قرآن میں محبت کا پہلو بھی موجود ہے.سورۃ البقرۃ میں فرمایا : وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ؕوَ (آیت۱۶۵’’اور جو لوگ واقعتاصاحب ِایمان ہوتے ہیں ان کی شدید ترین محبت اللہ کے ساتھ ہوتی ہے‘‘. یہاں تو صرف اللہ سے محبت کی بات کی گئی‘جبکہ سورۃ التوبہ میں زبانی کلامی محبت کی نفی کر دی گئی.فرمایا: 

قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾ 

’’(اے نبی  !ان سے)کہہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ ‘تمہارے بیٹے‘ تمہارے بھائی‘تمہاری بیویاں (اور بیویوں کے لیے شوہر)‘تمہارے رشتہ دار اور وہ مال جو تم نے بہت محنت سے کمائے ہیں ‘اور وہ تجارت جس کے مندے کا تمہیں خطرہ رہتا ہے ‘اور وہ مکانات جو تمہیں بہت پسند ہیں ‘( اگر یہ سب چیزیں) تمہیں محبوب تر ہیں اللہ‘اُس کے رسول اور اُس کے رستے میں جہاد سے ‘تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ سنا دے. اور اللہ ایسے فاسقوں کو راہ یاب نہیں کرتا.‘‘

یعنی حضور اکرم کو حکم ہورہا ہے کہ واشگاف الفاظ میں ان سے کہہ دیجیے‘انہیں کان کھول کر سنا دیجیے کہ اپنے مَن کے اندر جائزہ لے لو‘ اپنے دل میں ایک ترازو کھڑی کر لو ایک میزان تو قیامت کے دن قائم ہو گی لیکن ایک میزان آج اپنے اندر نصب کرکے جائزہ لے لو اور اپنی آٹھ محبتوں کو ایک پلڑے میں ڈالو اور دوسرے پلڑے میںاللہ‘اُس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کی محبت ڈالو.پھر دیکھو کہ کون سا پلڑابھاری ہے!

اگر تمہیں اپنے (۱)باپ‘ (۲)اپنے بھائی‘(۳) اپنے بیٹے‘ (۴) اپنے زوج (یہ دونوں طرف جاتا ہے یعنی مردکے لیے بیوی زوج ہے اور بیوی کے لیے شوہر زوج ہے)‘ (۵)تمہارے رشتہ دار یعنی تمہارا کنبہ قبیلہ‘ (۶)وہ مال جو تم نے بڑی محنت سے کمایا ہے‘ (۷)وہ کاروبار جو بڑی مشکل سے جمایا ہے اورتمہیں خوف رہتا ہے کہ اس میں مندہ نہ ہوجائے ‘(۸) تمہارے بنائے ہوئے محلات‘جو بڑے چائو سے تم نے تعمیر کیے ہیں‘ بڑے اہتمام سے انہیں فرنش کیا ہے ‘ ان کی تزئین و آرائش میں چہار دانگ عالم سے قیمتی اور عمدہ چیزیں لاکر رکھی ہیں جو تمہیں بہت محبوب ہیں. اگر یہ آٹھ محبتیں ایک پلڑے میں ہو جائیں اور دوسرے میں تین محبتیں ہوں:(۱) اللہ کی محبت‘ (۲) اُس کے رسول کی محبت ‘اور (۳) اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی محبت.اگر ان آٹھ چیزوں کی محبتوں میں سے کسی ایک یا سب محبتوں کا جذبہ اللہ‘اُس کے رسول اور اُس کے راستے میں جہاد کی محبتوں کے جذبے کے مقابلے میں زیادہ ہے تو پھر اللہ کے فیصلے کا انتظار کرو!

اللہ اور اُس کے رسول  سے زبانی کلامی محبت تو محض شاعری بن جاتی ہے ‘ لہٰذااس محبت کا کوئی شاہد ہونا بھی ضروری ہے اور وہ ہے جہاد فی سبیل اللہ. اگراللہ کے دین کو غالب کرنے کی جدوجہد ہے تو یہ اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت کا ثبوت ہے‘ اور اگر آپ باطل کے غلبے پر راضی ہوئے بیٹھے ہیں‘ باطل کے غلبے کے تحت تقویٰ کی اُمید لیے بیٹھے ہیں‘ بغیر اس کے کہ اس کے خلاف جدوجہد ہو رہی ہو تو یہ اپنے آپ کو دھوکہ دینے (self deception) کے سوا کچھ نہیں.ازروئے الفاظ قرآنی : یُخٰدِعُوۡنَ اللّٰہَ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ وَ مَا یَخۡدَعُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمۡ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ ؕ﴿۹﴾ (البقرۃ) ’’یہ دھوکہ دینا چاہتے ہیں اللہ کواور اہل ایمان کو ‘حالانکہ یہ نہیں دھوکہ دے رہے مگر صرف اپنے آپ کو اور انہیں اس کا شعور بھی نہیں ہے.‘‘