توبہ کے موضوع پر اس سے پہلے بھی ہمارے ہاں کئی درس ہو چکے ہیں اور بہت سی احادیث کا میں حوالہ دے چکا ہوں. 

آج دو حدیثیں میں آپ کوسنانا چاہتا ہوں. پہلی حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اِنَّ عَبْدًا اَذْنَبَ ذَنْبًا ’’یقینا ایک بندہ گناہ کرتا ہے‘‘. فَقَالَ: رَبِّ اَذْنَـبْتُ فَاغْفِرْلِیْ ’’پھر وہ کہتا ہے:اے پروردگار! مجھ سے گناہ ہو گیا ہے‘ مجھے معاف فرما دے‘‘. فَقَالَ رَبُّـہٗ ’’تو پروردگار کہتا ہے‘‘ أَعَلِمَ عَبْدِیْ اَنَّ لَـہٗ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَاْخُذُ بِہٖ ’’کیامیرا یہ بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک ربّ ہے جو گناہ معاف بھی کر سکتا ہے اور اس کی سزا بھی دے سکتا ہے؟‘‘ یعنی وہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پالنے والا ہے جو ٭ توبہ کی عظمت اور اہمیت کے حوالے سے ڈاکٹر صاحب کے دو خطابات پر مشتمل کتاب’’توبہ کی عظمت اور اس کی تاثیر اور موجودہ دور میں کرنے کا اصل کام‘‘ملاحظہ کیجیے! (ادارہ) چاہے تو اسے معاف کر دے اور چاہے تو اسے سزا دے دے.اس کے صرف اس جاننے کی بنیاد پر‘ اس کے اس علم اور اس کے اس ایمان کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: غَفَرْتُ لِعَبْدِیْ ’’میں نے اپنے بندے کو معاف کیا‘‘. ثُمَّ مَکَثَ مَا شَائَ اللّٰہُ ’’پھر وقت گزرا جتنا کہ اللہ نے چاہا‘‘. ثُمَّ اَذْنَبَ ذَنْبًا ’’پھر اس سے گناہ ہوگیا‘‘ . فَقَالَ: رَبِّ اَذْنَبْتُ فَاغْفِرْہُ ’’وہ پھر کہتا ہے :اے پروردگار !مجھ سے گناہ ہو گیا ہے پس تو مجھے معاف فرما دے‘‘. فَقَالَ ’’(تواس کا ربّ) فرماتا ہے‘‘ أَعَلِمَ عَبْدِیْ اَنَّ لَـہٗ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَاْخُذُ بِہٖ ’’کیا میرے بندے کو یہ معلوم ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ معاف بھی کر سکتا ہے اور چاہے تو اس پرپکڑ بھی سکتا ہے (سزا بھی دے سکتا ہے)‘‘. تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: غَفَرْتُ لِعَبْدِیْ ’’میں نے اپنے بندے کو معاف کر دیا‘‘. ثُمَّ مَکَثَ مَا شَائَ اللّٰہُ ’’پھر ایک عرصہ گزرا جتنا کہ اللہ نے چاہا‘‘. ثُمَّ اَذْنَبَ ذَنْبًا ’’پھر اس سے گناہ ہو گیا‘‘. قَالَ رَبِّ اَذْنَبْتُ آخَرَ ’’اس نے کہا: پروردگار میں نے تو پھر ایک اور گناہ کر دیا‘‘ فَاغْفِرْہُ لِیْ ’’پس مجھے بخش دے‘‘. فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِیْ اَنَّ لَـہٗ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَاْخُذُ بِہٖ ’’اللہ فرماتاہے : کیامیرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے (جسے وہ پکار رہا ہے اور وہ یہ جانتا ہے کہ اسے اختیار حاصل ہے کہ) چاہے توبخش دے اور چاہے تو پکڑ لے‘‘. اللہ فرماتا ہے کہ اُس کے اِس علم‘ اس ایمان کی بنیاد پر میں نے اسے معاف کر دیا: غَفَرْتُ لِعَبْدِیْ ثَلَاثًا ‘ فَلْیَعْْمَلْ مَا شَائَ (۱’’میں نے اپنے بندے کو تینوں دفعہ معاف کر دیا. بس وہ اب جو چاہے کرے.‘‘یہ ہے اللہ تعالیٰ کی شانِ غفاری اور شانِ استغناء‘ جس کے بارے میں زیر مطالعہ حدیث میں الفاظ آئے ہیں: فَلَا اُبَالِیْ ’’پس مجھے کوئی پروا نہیں ہے.‘‘

دوسری حدیث اس سے بھی زیادہ اہم ہے. مسلم شریف میں حضرت جندب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ‘رسول اللہ نے ایک واقعہ بیان کیا: (۱) صحیح البخاری‘ کتاب التوحید‘ باب قول اللّٰہ تعالیٰ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا کَلَامَ اللّٰہِ. اَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللّٰہِ لَا یَغْفِرُ اللّٰہُ لِفُلَانٍ ‘ وَاِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَالَ: مَنْ ذَاالَّذِیْ یَتَأَلّٰی عَلَیَّ اَنْ لاَ اَغْفِرَ لِفُلَانٍ؟ فَاِنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ وَاَحْبَطْتُ عَمَلَکَ (۱

’’ایک شخص نے یہ کہا :اللہ کی قسم ‘اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو کبھی معاف نہیں کرے گا. اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :یہ کون ہے جو میر ے اوپر حاکم ہونے کا دعوے دار ہے (یعنی میری طرف سے حکم لگا رہا ہے) کہ میں فلاں شخص کو معاف نہیں کروں گا! اس کو تو میں نے معاف کر دیا اور اس شخص کے تمام اعمال میں نے ضائع کر دیے (یعنی اس شخص نے میرے بندے کو میری رحمت اور شانِ غفاری سے مایوس کیا تھا ‘اس لیے میں نے اس کے تمام اعمال ضائع کر دیے).‘‘

یہ ہے اللہ تعالیٰ کی شان غفاری کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے‘لیکن اس کے لیے زیرمطالعہ حدیث میں چند شرائط بھی بیان کی گئی ہیں جن پر عمل پیراہونا بہت ضروری ہے:(۱) اللہ سے دعا‘(۲) اللہ سے استغفار‘ (۳)اللہ سے امید ‘اور (۴)شرک سے اجتناب. اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ شرائط پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین!! 

اَقُوْلُ قَوْلِیْ ھٰذَا وَاَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ لِیْ وَلَکُمْ وَلِسَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ والمُسلماتoo 
(۱) صحیح مسلم‘ کتاب البر والصلۃ والآداب‘ باب النھی عن تقنیط الانسان من رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ.