حضرات! اب میں چاہتا ہوں کہ آپ کو وہ حدیث مع ترجمہ مکمل طور پر بھی سنا دوں جس کا آخری ٹکڑا ہے: فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ اس حدیث میں ہم سب کے لیے رشد و ہدایت اور دین کے مطابق معتدل و متوازن زندگی کی صراط مستقیم کی طرف کامل رہنمائی موجود ہے. یہ حدیث متفق علیہ ہے ‘یعنی اس کی صحت پر امام بخاری اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہمامتفق ہیں اور اہل سنت کے نزدیک ایسی احادیث کا مقام بلند ترین قرار پاتا ہے. حدیث یہ ہے: 

عَنْ اَنَسٍ ؓ قَالَ جَاءَ ثَـلَاثَۃُ رَھْطٍ اِلٰی بُیُوْتِ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ یَسْئَلُوْنَ عَنْ عِبَادَۃِ النَّبِیِّ فَلَمَّا اُخْبِرُوْا کَاَنَّھُمْ تَقَالُّوْھَا فَقَالُوْا وَاَیْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِیِّ قَدْ غُفِرَ لَـہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ وَمَا تَاَخَّرَ‘ قَالَ اَحَدُھُمْ: اَمَّا اَنَا فَاِنِّیْ اُصَلِّی اللَّیْلَ اَبَدًا‘وَقَالَ آخَرُ: اَنَا اَصُوْمُ الدَّھْرَ وَلَا اُفْطِرُ‘ وَقَالَ آخَرُ: اَنَا اَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا اَتَزَوَّجُ اَبَدًا‘ فَجَاءَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْھِمْ فَقَالَ : اَنْتُمُ الَّذِیْنَ قُلْتُمْ کَذَا وَکَذَا؟ اَمَا وَاللّٰہِ اِنِّیْ لَاَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَاَتْقَاکُمْ لَـہٗ لٰـکِنِّیْ اَصُوْمُ وَاُفْطِرُ وَاُصَلِّیْ وَاَرْقُدُ وَاَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ‘ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ 
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کی بیویوں کے گھروں پر تین آدمی نبی کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے . جب ان کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے گویا اس کو کم جانا اور کہنے لگے: ہماری نبی کے ساتھ کیا نسبت ہے‘ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے پہلے اور پچھلے گناہ بخش دیے ہیں. ان میں سے ایک کہنے لگا :میں تو ہمیشہ ساری رات نماز پڑھا کروں گا. دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا اور کبھی ناغہ نہ کروں گا. تیسرے نے کہا :میں عورتوں سے الگ رہوں گا‘ کبھی نکاح نہ کروں گا

 پس رسول اللہ ان کے پاس آئے اور فرمایا: ’’تم لوگوں نے ایسیایسی باتیں کہی ہیں؟ خبردار! اللہ کی قسم ‘ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کا تقویٰ اختیار کرنے والا ہوں‘ لیکن میں روزہ رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں‘ نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں‘ اور میں نے عورتوں سے نکاح بھی کیا ہے. پس جس نے میرے طریقے سے اعراض کیا‘ وہ مجھ سے نہیں ہے‘‘.