بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
عرضِ ناشر (بموقع طبع اوّل اکتوبر1998ء)
مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور کے صدر مؤسس اور تنظیم اسلامی کے امیر ڈاکٹر اسرار احمد مدظلہ کا یہ فکر انگیز خطاب آج سے ساڑھے چھ سال قبل (۱۹۹۲ء میں)ایک ایسے موقع پر ہوا جب محترم ڈاکٹر صاحب کے قائم کردہ قرآن کے انقلابی فکر پر مبنی دو اداروں یعنی مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور اور تنظیم اسلامی کے سالانہ اجتماعات کا انعقاد حسن اتفاق سے یکساں تاریخوں میں تھا. اس خطاب کے ذریعے جہاں ان دونوں تحریکوں کے قیام کے پس منظرپر عمدگی کے ساتھ روشنی پڑتی ہے وہاں قرآن حکیم کا یہ پہلو کہ یہ کتاب اپنے اندر بے پناہ قوتِ تسخیر رکھتی ہے اور فکری وعلمی سطح پر عصائے موسیٰ کی طرح تمام باطل نظریات کا قلع قمع کرنے کی صلاحیت اس کے اندر بدرجہ ٔ اَتم پائی جاتی ہے‘ بھی نہایت خوبصورتی کے ساتھ اُجاگر ہوتا ہے. اب مرکزی انجمن کے ۲۶ ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر اس خطاب کو افادۂ عام کے لیے کتابچے کی صورت میں شائع کیا جا رہا ہے.
ناظم نشر و اشاعت پس نوشت (مئی2012ء)
اپریل2010ء میں محترم ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ علیہ داعی ٔاجل کو لبیک کہتے ہوئے اپنے سفرآخرت پر روانہ ہو گئے .آپ نہایت خوش قسمت ہیں کہ دعوت رجوع الی القرآن کے جس شجرۂ طیبہ کی آبیاری میں اپنی حیاتِ مستعار کے لیل و نہار صرف کیے‘ اس کے برگ و بار آج بھی ایک عالم کو مستفیض کر رہے ہیں. آپ کی تحریروں اور خطابات پر مشتمل چھوٹی بڑی کتابیں اور آپ کے دروس و خطابات کے کیسٹس اور سی ڈیز کی مسلسل نشرو اشاعت یقینا آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہے.
پیش نظر کتابچہ ’’قرآن حکیم کی قوتِ تسخیر‘‘ حال ہی میں مرتب کی گئی ضخیم کتاب ’’قرآن حکیم اور ہم‘‘ میں بھی شامل کیا گیا ہے ‘ اور اب طبع چہارم کے موقع پر پہلے سے بہتر کمپیوٹر کمپوزنگ اور تخریج احادیث کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے.
مدیر شعبہ مطبوعات