تکمیل رسالت کے دوسرے مظہر کے لیے میں نے یہ عنوان مزید قائم کیا ہے. دیکھئے اللہ نے انسان کو پیدا کیا‘ آدم علیہ السلام کو پیدا کیا‘ خلیفۃ اللہ بنایا‘ مسجودِ ملائک بنا دیا‘ تمام فرشتے ان کے سامنے جھکا دیے. قرآن حکیم میں ایک سے زائد مقامات پر یہ الفاظ آئے ہیں: فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمۡ اَجۡمَعُوۡنَ یہاں جمع کے تین اسلوب ہیں : فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ’’تمام فرشتوں نے سجدہ کیا‘‘. کُلُّھُمْ ’’سب نے کیا‘‘. اَجْمَعُوْنَ’’سب نے مل کر کیا‘‘.لیکن اس انسان کے اندر اللہ نے کیا کیا قوتیں رکھی ہیں‘ اس کاکامل ترین مظہر شخصیت محمدیؐ ہے. انسانیت کی عظمت کو دیکھنا ہو‘ اس کا نمونہ دیکھنا ہو تو وہ محمد عربیہیں. علامہ اقبال نے غالب کے بارے میں ایک شعر کہا تھا: ؎ 

فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا
ہے پر مرغِ تخیل کی رسائی تا کجا!

اے غالب! تیری شخصیت اور تیرے اشعار سے انسان کی سوچ پر یہ بات کھلی کہ انسان کا تخیل کہاں تک جا سکتا ہے. میں کہتا ہوں کہ محمد رسول اللہ کے ذریعے سے یہ بات واضح ہوئی کہ انسان میں اللہ تعالیٰ نے کتنی طاقت رکھی ہے. لہذا معراجِ انسانیت کا ظہور اوراس کا مظہر اَ تم محمد رسول اللہ ہیں.