محترم ڈاکٹر اسرار احمدصاحب نے دسمبر ۱۹۷۶ء میں حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر ایک تقریر مولانا احمد علیؒ کی مسجد شیرانوالہ دروازہ لاہور میں ایک جلسہ عام میں کی تھی جو مولانا عبیداللہ انور صاحب کی زیرصدارت منعقد ہوا تھا. اس تقریر کو ٹیپ سے منتقل کر کے قدرے حک و اضافہ کے ساتھ ’’شہید مظلوم‘‘ کے عنوان سے زیر نظر کتابچے کی صورت میں شائع کیا جا رہا ہے.

واقعہ یہ ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ شہید مظلوم تو ہیں ہی‘اس پر ستم یہ کہ آنجنابؓ کی سیرتِ مبارکہ اور آپ کے مناقب و فضائل ہماری تاریخ کے اوراق میں دب کررہ گئے ہیں.ان کا عام چرچا تو درکنار ہمارے اچھے خاصے تعلیم یافتہ اور دیندار افراد بھی ان سے نہ صرف نابلد و ناواقف ہیں بلکہ بہت سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں اور ان کے تحت الشعور میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ایک سوءِ ظن موجود ہے. چنانچہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے جدید تعلیم یافتہ حضرات میں ایک قابل ذکر حلقہ ایک معروف صاحب فکر و قلم کی تحریرات کی وجہ سے شعوری طور پر نہ صرف تیسرے خلیفہ ٔ راشدؓ سے بدگمان ہے بلکہ بعض دوسرے جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی سوءِ ظن رکھتا ہے. دریں حالات ڈاکٹر صاحب موصوف کی یہ تقریردرحقیقت سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے متعلق پھیلی ہوئی غلط فہمیوں اور مغالطوں کو دور کرنے کی ایک نہایت مؤثر کوشش کا درجہ رکھتی ہے.
بحمد اللہ ’’شہید مظلوم‘‘ کو عوام و خواص میں غیر معمولی قبولِ عام حاصل ہوا. اکثر اہل علم کے تاثرات یہ تھے کہ اس موضوع پر ڈاکٹر صاحب موصوف کی یہ تقریر مختصر ہونے کے باوجود انتہائی جامع ہے اور طرزِ استدلال اور اثر پذیری کے اعتبار سے نہایت قابل قدر چیز ہے. چند اہل علم کے یہ تاثرات بھی سامنے آئے کہ یہ مضمون ان شاء اللہ العزیز ڈاکٹر صاحب موصوف کے لیے توشۂ آخرت بنے گا.

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب موصوف کو اجر عظیم سے نوازے اور اس احقر کو بھی اپنے دامن رحمت میں جگہ عطا فرمائے. آمین!

احقر : (شیخ) جمیل الرحمن
فروری ۱۹۷۷ ء