دوسرا رشتہ سب کو معلوم ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ حضور کے دوہرے داماد ہیں. ہجرتِ مدینہ سے بہت قبل حضور کی دوسری صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا حضرت عثمانؓ کی زوجیت میں آئیں.ہجرت کے بعد غزوئہ بدر کے متصل ہی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہاکا انتقال ہو گیا تو حضور کی تیسری صاحبزادی حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا‘ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے حبالہ ٔ نکاح میں آئیں. اسی نسبت سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا لقب ’’ذوالنورین‘‘ قرار پایا. حضور کی سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہاکا عقد نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہو چکا تھا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضور کی دامادی کا شرف حاصل تھا. دامادی کے اس شرف کا ایک خاص گروہ کی طرف سے خوب چرچا کیا گیا ہے. اس لحاظ سے بھی بادنی ٰ تامل صاف نظر آتا ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں دامادی کی فضیلت دوچند حاصل ہے.

روایات میں آتا ہے کہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہاکے انتقال کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر انتہائی رنج و ملال طاری تھا اور افسردگی و پژمردگی ان کے چہرئہ مبارک سے ہویدا تھی. ایک روز اسی رنج و الم کے عالم میں حضور نے پوچھا کہ ’’اے عثمان‘ تمہارا کیا حال ہے!‘‘ حضرت عثمانؓ نے عرض کیا: ’’میرے ماں باپ آپؐ پر قربان! میرے برابر اور کسی کو مصیبت نہ پہنچی ہو گی. رسول اللہ کی بیٹی وفات پا گئیں اور میرے اور آپؐ کے درمیان دامادی کارشتہ منقطع ہو گیا ‘‘.حضور نے فرمایا: ’’اے عثمانؓ ! تم یہ کہہ رہے ہو اور جبریل علیہ السلام میر ے پاس موجود ہیں‘ اور وہ مجھے خبر دے رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اُمّ کلثوم رضی اللہ عنہاکا نکاح تم سے کر دیا ہے‘‘. گویا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا اُمّ کلثوم رضی اللہ عنہاسے نکاح آسمان پر پہلے ہوا اور زمین پر بعد میں نبی اکرم کے ساتھ یہ فضیلت صرف 
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے نصیب میں آئی کہ جس طرح اُمّ المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہاکا نکاح حضور سے پہلے آسمان پر ہوا اور بعد میں زمین پر‘اسی طرح کا معاملہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہو چکا تھا‘ جب حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہابھی وفات پا گئیں تو حضور نے فرمایا کہ اگر میری چالیس بیٹیاں ہوتیں اور وہ یکے بعد دیگرے انتقال کرتی رہتیں تو بھی میں اپنی بیٹیوں کو یکے بعد دیگرے عثمانؓ کے نکاح میں دیتا رہتا. روایات میں تعدادمختلف ہے ‘لیکن سب میں یہ بات مشترک ہے کہ نبی اکرم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی دامادی اور ان کے حسن سلوک سے اس قدر راضی‘ خوش اور مطمئن تھے کہ یکے بعد دیگرے اپنی صاحبزادیوں کو ان کے نکاح میں دینے کے لیے تیار تھے.

آپ جانتے ہیں کہ خسر اور داماد کا رشتہ بڑی نزاکتوں کا حامل ہوتا ہے. اگر کسی داماد کے سلوک سے کسی بیٹی کا باپ غیر مطمئن ہو تو وہ کسی حال میں بھی اپنی دوسری بیٹی کو اس داماد کے نکاح میں دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا‘لیکن یہاں معاملہ یہ ہے کہ حضور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں یکے بعد دیگرے اپنی چالیس صاحبزادیاں دینے کے لیے تیار ہیں. یہ ایک ایسا شرف ہے کہ جس میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ کوئی دوسرا شریک نہیں‘ اور یہ اس بات کی بھی روشن دلیل ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ حضور کو کس قدر محبوب تھے.