شاید آپ کو معلوم ہو کہ اس دور میں ایک مخصوص گروہ کی طرف سے نہایت ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ تاریخ کو مسخ کرنے کی جسارت کی جارہی ہے‘ اور وہ یہ کہ نبی اکرم کی صلبی صاحبزادی صرف حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہاتھیں. بقیہ تین صاحبزادیاں حضرت زینب‘ حضرت رقیہ اور اُم کلثومؓ حضور کی صلبی بیٹیاں نہیں تھیں‘ بلکہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہاکے کسی پہلے فوت شدہ شوہر سے تھیں اور حضور کی ربیبہ تھیں اتنا بڑا سفیدجھوٹ اس اعتماد پر گھڑا گیاہے کہ آج سے پچاس ساٹھ سال بعد اس جھوٹ کو کسی طرح ایک تاریخی سند حاصل ہو جائے. چونکہ عوام الناس میں نہ شعور ہوتا ہے اور نہ ذوقِ تحقیق و جستجو‘ لہذا ان کے لیے پچاس ساٹھ سال پہلے کی کسی مطبوعہ کتاب کی عبارت بھی ایک سند اور دلیل کا درجہ حاصل کر سکتی ہے. دراصل یہ جرمنی کے ڈاکٹر گوئبلز کی خاص تکنیک ہے کہ بڑے سے بڑے جھوٹ ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ بولو اور مسلسل بولتے رہو‘ چند لوگ تو مغالطہ میں آ کر اس جھوٹ کو سچ مان ہی لیں گے‘ اور بہت سے لوگ اگر تسلیم نہ بھی کریں تو کم از کم شکوک و شبہات میں ضرور مبتلا ہو جائیں گے.

یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ جس گروہ نے نسلی تعلق اور قرابت ہی کو بنائے شرف و فضیلت قرار دیا ہے اور اسی پر اپنے تمام فلسفہ کی عمارت تعمیر کی اور اس کا تانا بانا استوار کیا ہے تو جب انہیں یہ نظرآتا ہے کہ حضور سے دامادی کا تعلق اِدھر (یعنی‘حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف) اکہرا ہے اور اُدھر (یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف) دوہرا ہے توانہوں نے اس بات کی بھی کوئی پرواہ نہیں کی کہ خود ان کے اپنے مسلک کی تاریخ‘ فقہ اوراحادیث کی کتابوں میں یہ بات بالصراحت موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت خدیجۃُ الکبریٰ رضی اللہ عنہاکے بطن سے اور نبی اکرم کے صلب سے چار بیٹیاں عطا فرمائی تھیں. انہوں نے یہ جھوٹ گھڑ لیا کہ نبی اکرم کی صرف ایک ہی صلبی صاحبزادی تھی‘اور وہ تھیں حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا. یہ طرزِ عمل ڈھٹائی اور بے شرمی نہیں تو اورکیاہے؟