شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ پر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تاثرات

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ شہادت ِعثمان رضی اللہ عنہ سے قبل وفات پا چکے تھے‘ لیکن ان کے غلام ابوسعید سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ ’’خدا کی قسم ‘اگر لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیں گے تو ان کا جانشین نہیں ملے گا‘‘. حضرت سعیدبن زید رضی اللہ عنہ نے (یکے از عشرہ مبشرہ) شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد کہا: ’’اگر تمہارے اس معاملہ سے جو تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا ہے‘ خدا کا عرش اپنی جگہ سے ہل جاتا تو بعیدنہیں تھا.‘‘

عالَمِ اوّلین وآخرین یعنی عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ : ’’لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کر کے اپنے اوپر ایسے فتنے کا دروازہ کھول لیا ہے جو قیامت تک بند نہ ہو گا. اب جو تلواریں کھنچ گئی ہیں وہ قیامت تک میانوں میں بند نہ ہوں گی‘‘ حضرت عائشہ 
صدیقہ رضی اللہ عنہاحسرت سے کہا کرتی تھیں کہ : ’’باغیوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیاحالانکہ وہ سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے اور اللہ سے ڈرنے والے تھے.‘‘

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی قسم کا ایک قول مروی ہے. محمد بن حاطب سے روایت ہے کہ کوفہ میں ایک مجلس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ : ’’لوگ عثمان ؓ کے حق میں کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنوں کی پاسداری کی اور بری طرح حکومت کی اور لوگوں نے ان سے بدلہ لیا ہے‘ جبکہ میں کہتا ہوں کہ یہ لوگ جب عنقریب حاکم عادل کے پاس جائیں گے تو وہ ان کا فیصلہ کر دے گا‘ ان کے لیے آگ ہو گی‘‘. محمد بن حاطب کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پھرمجھ سے کہا کہ : اے محمد بن حاطب! جب تم مدینہ جاؤ اور لوگ تم سے عثمانؓ کی بابت دریافت کریں تو کہنا کہ خدا کی قسم وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کی قرآن نے یہ صفت بیان کی ہے: 
اِذَا مَا اتَّقَوۡا وَّ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوۡا وَّ اٰمَنُوۡا ثُمَّ اتَّقَوۡا وَّ اَحۡسَنُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿٪۹۳﴾ (المائدۃ) (جبکہ انہوں نے تقویٰ اختیار کیا‘ ایمان لائے اور عمل صالح کیا‘ پھر تقویٰ اختیار کیا اور ایمان لائے‘ پھر تقویٰ اختیار کیا اور خوبی کے ساتھ اس کا حق ادا کیا‘ اور اللہ خوب کاروں کو دوست رکھتا ہے.)

روایات میں یہ واقعہ بھی نقل ہوا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک روز حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے ابان کے ساتھ بیٹھے تھے. آپؓ نے ابان کو مخاطب کر کے کہا : ’’میں امید کرتا ہوں کہ میں اور تمہارے والد ان لوگوں میں سے ہیں جن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی: 
وَ نَزَعۡنَا مَا فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ مِّنۡ غِلٍّ اِخۡوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿۴۷﴾ (الحجر) (ان کے دلوں میں جو تھوڑی بہت کھوٹ کپٹ ہو گی اسے ہم نکال دیں گے‘ وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے.)

مستدرک حاکم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اکثر کہا کرتے تھے کہ : ’’یا الٰہی! تو خوب جانتا ہے کہ میں عثمان کے خون سے بری ہوں اور عثمان کے قتل کے دن میرے ہوش اڑ گئے تھے‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا کہ : ’’لوگوں نے عثمان کے قتل کے بعد مجھ سے بیعت کرنا چاہی‘ میں نے کہا بخدا مجھے ان لوگوں سے بیعت لیتے شرم آتی ہے جنہوں نے اس شخص کو قتل کر ڈالا جس کے حق میں رسول اللہ نے فرمایا 
ہے کہ ’’کیامیں اس سے شرم نہ کروں جس سے ملائکہ شرم کرتے ہیں!‘‘ پس میں بھی خدا سے شرم کرتا ہوں . لوگ چلے گئے. جب عثمان رضی اللہ عنہ دفن ہو گئے اور امت بغیر خلیفہ کے رہ گئی‘ اہل مدینہ نے بھی بیعت کے لیے اصرار کیا تو میں نے بیعت لے لی اور اُس وقت میں نے کہا : اے اللہ عثمان( رضی اللہ عنہ)کا بدلہ مجھ سے لے لے یہاں تک کہ توراضی ہو جا!‘‘

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد کہا : ’’خدا کی قسم ‘جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم جانتے تو ہنستے کم اور روتے زیادہ. بخدا اب قریش میں اس کثرت سے موت اور قتل واقع ہو گا کہ اگر کوئی ہرن اپنے مسکن میں جائے گا تو وہاں بھی کسی قرشی کے جوتے پڑے ملیں گے.‘‘ 

حِبْرُ الْاُمَّۃ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماکہا کرتے تھے کہ : ’’اگر سب لوگ قتل عثمان پر متفق ہو جاتے تو ان پر مثل قوم لوط پتھر برستے.‘‘

حضرت حماد بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ : ’’عثمان رضی اللہ عنہ جس دن خلیفہ بنائے گئے اس دن وہ سب سے افضل تھے اور جس روز شہید کیے گئے اس دن وہ خلافت والے دن سے زیادہ اشرف تھے. ان سے زیادہ افضل و اشرف روئے زمین پر کوئی نہیں تھا. اور مصحف کے بارے میں وہ ویسے ہی سخت تھے جیسے ابوبکر رضی اللہ عنہ قتالِ مرتدین اور مانعین زکوٰۃ کے بارے میں شدید تھے.‘‘

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماشہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ پر اتنے دل گرفتہ اور آزردہ خاطر تھے کہ انہوں نے لوگوں سے ملنا جلنا ترک کر دیا تھا. ان سے مروی ہے کہ شہادت کے دن عثمان صبح اٹھے تو کہا کہ : ’’میں نے آج رات نبی اکرم کو خواب میں دیکھا‘ آپؐ نے فرمایا: ’’اے عثمان آج تم روزہ میرے ساتھ افطار کرو‘‘چنانچہ عصر کی نماز کے بعد جمعہ کے دن روزے کی حالت میں حضرت عثمان شہید ہوئے‘ 
رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ!