پس یٰٓــاَیـُّـھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ کے الفاظ میں دعوتِ عبادتِ ربّ کے لیے یہ دلیل پنہاں ہے کہ تمہارا ربّ جس نے تمہاری جسمانی ربوبیت کے لیے کائنات کا یہ نظام بنایا اور تمہاری روح اور عقل کی رہنمائی کے لیے ارسالِ وحی‘ بعثتِ انبیاء و رُسل اور انزالِ کتب کا سلسلہ قائم کیا‘ اور جو تمہارا خالق بھی ہے وہی تمہاری بندگی اور پرستش کے لائق ہے‘ وہی تمہاری اطاعت اور محبت کا حق دار ہے. جب تم نے اپنے ربّ کو جان لیا اورتمہیں یہ معرفت حاصل ہو گئی کہ جو تمہارا خالق ہے وہی تمہارا ربّ اور مالک بھی ہے اور تم پر یہ حقیقت منکشف ہو گئی کہ یہ نظامِ کائنات ازخود چند لگے بندھے قوانین کے تحت نہیں چل رہا‘ بلکہ اس میں ہر آن اور ہر لحظہ اس کاحکم اور اس کا امر جاری و ساری ہے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلنا چاہیے کہ تم خود کو اپنے ربّ کے سامنے بچھا دو‘ اس کے آگے جھک جاؤ اور خود کو پست کر دو‘ اس کے سامنے تذلل و خضوع اور عاجزی و انکساری اختیار کرو‘ کمالِ محبت‘ کمالِ شوق اور کمالِ رغبت کے ساتھ اس کے جملہ احکام کی اطاعت کرو‘ اس کے تمام قوانین کی پابندی کرو اور اپنی زندگی پوری کی پوری اس کی اطاعت کے سانچے میں ڈھال دو. یہ اس دعوت کا لازمی تقاضا ہے.