سورۃُ البقرۃ کی آیت ۱۴۳ کی روشنی میں
دین کا دوسرا اہم تقاضا نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِـہِ الْکَرِیْمِ … امَّا بَعد:
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجیم . بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
مطالباتِ دین کے ضمن میں ’’فریضۂ بندگی ٔربّ‘‘ کے بعد دین کا دوسرا عظیم مطالبہ اور تقاضا ’’شہادت علی الناس‘‘ کے فریضہ کی ادائیگی ہے. یہ مطالبہ سورۃ البقرۃ کے ۱۷ویں رکوع کی تیسری آیت میں ان الفاظ میں ہمارے سامنے آتا ہے:

وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنٰکُمۡ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوۡنُوۡا شُہَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوۡنَ الرَّسُوۡلُ عَلَیۡکُمۡ شَہِیۡدًا ؕ (آیت۱۴۳)
’’اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک بیچ کی اُمت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہی دینے والے بنو اور رسول تم پر گواہی دینے والے بنیں.‘‘

میں چاہتا ہوں کہ آپ اس آیتِ کریمہ کے بھی ایک ایک لفظ کو اچھی طرح سمجھیں اور اس کے ہر ہر لفظ کے حوالے سے وہ سبق‘ وہ ہدایت اور وہ رہنمائی ذہن نشین کر لیں جو اس آیت کے ذریعے ہر مسلمان کو انفرادی طور پر اور اُمت ِمسلمہ کو اجتماعی طور پر دی جا رہی ہے.