محمد رسول اللہ  پر نبوت و رسالت کی تکمیل اور اس سلسلہ کے خاتمہ کے بعد اب اُمت ِ محمد علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام اجتماعی حیثیت سے پوری نوعِ انسانی کے لیے گواہ بنا کر کھڑی کی گئی ہے. اب اس کی ذمہ داری ہے کہ اللہ کے دین کی شہادت قولاً اور عملاً‘ اجتماعی اور انفرادی سطح پر پیش کرے‘ اور یہی درحقیقت اس اُمت کی غرضِ تأسیس ہے.اسی مقصد کے لیے یہ اُمت برپا کی گئی ہے‘ اسے اللہ کی طرف سے اس کام کے لیے چن لیا گیا ہے‘ اور بحیثیت ِ جماعت یہی اس کا میمورنڈم ہے. اس اُمت کو دنیا کی دوسری اقوام و اُمم پر قیاس نہیں کیا جا سکتا‘ وہ اپنے لیے جیتی ہیں‘ لیکن اسے ان کے لیے جینا ہے‘ ان کی ہدایت و رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا ہے اور ان کے سامنے حق کی شہادت کو پیش کرنا ہے.