اقامت ِ صلوٰۃ اور ایتائے زکوٰۃ کے احکام کے بعد تیسرا حکم ہے: ’’وَاعْتَصِمُوْا بِاللّٰہِ‘‘ یعنی اللہ سے مضبوطی کے ساتھ چمٹ جاؤ! اس کا دامن مضبوطی سے تھام لو! لفظ ’’عصمت‘‘ حفاظت کے معنی میں آتا ہے اور ’’اعتصام‘‘ کا مفہوم اپنی حفاظت کے لیے کسی چیز کے ساتھ چمٹ جانا یا کسی کا دامن تھام لینا ہے. یہاں ’’وَاعْتَصِمُوْا بِاللّٰہِ‘‘ کے الفاظ سے ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ سے چمٹ جانے کا جو حکم یہاں دیا جا رہا ہے اس کا مفہوم کیا ہے؟ اللہ سے چمٹ جانے کی عملی صورت کیا ہو سکتی ہے؟ ’’اَلْقُرْاٰنُ یُفَسِّرُ بَعْضُہٗ بَعْضًا‘‘ کے اصول کے پیش نظر ہمیں اس کی وضاحت سورۂ آل عمران کی آیت ۱۰۳ میں ملتی ہے‘ جہاں فرمایا گیا : وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ یعنی اللہ کی رسّی کے ساتھ چمٹ جاؤ! حبل ُاللہ کو مضبوطی سے تھام لو! اب ’’حبل اللہ‘‘ کے مفہوم کی تعیین کے لیے ہم رسول اللہکے ارشادات سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں‘ کیونکہ قرآن کی تبیین و تشریح اور اس کی وضاحت رسول اللہ کے ذمہ تھی. چنانچہ ایک طویل حدیث کے مطابق جس کے راوی حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں‘ رسول اللہ  نے قرآن کی عظمت و رفعت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ھُوَ حَبْلُ اللّٰہِ الْمَتِیْنُ (۱’’یہ قرآن ہی اللہ تعالیٰ کی مضبوط رسی ہے‘‘. چنانچہ ’’وَاعْتَصِمُوْا بِاللّٰہِ‘‘ کا مفہوم یہ ہو گاکہ قرآن حکیم کو مضبوطی سے تھامو‘ اس سے اپنا مضبوط تعلق استوار کرو!

خطبۂ حجۃ الوداع کے متعلق صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق رسول اللہ  نے لوگوں سے شہادت لینے اور ’’فَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ‘‘ کا حکم دینے سے پہلے جو آخری بات فرمائی ‘وہ یہ ہے : 

وَقَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہٗ اِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ‘ کِتَابُ اللّٰہِ (۲)
’’اور یقینا میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ جس کو اگر تم مضبوطی سے تھامے رہو گے تواس کے بعد ہرگز گمراہ نہ ہو سکو گے. وہ چیز ہے کتابُ اللہ!‘‘

پس عبادتِ ربّ‘ شہادت علی الناس اور اقامت ِ دین جیسے فرائض سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ہمارے دست و بازو صلوٰۃ اور زکوٰۃ ہیں اور اس سفر میں ہمارے لیے زادِ راہ‘ مشعلِ راہ اور ہادی و رہنما اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن حکیم ہے‘ جس کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ (البقرۃ:۲)

(۱) سنن الترمذی‘ کتاب فضائل القرآن عن رسول اللہ باب ما جاء فی فضل القرآن. 
(۲) صحیح مسلم‘ کتاب الحج‘ باب حجۃ النبی .