تمام انبیاء و رُسل کا دین ایک ہے

اس آیہ ٔ مبارکہ کے زیرِ مطالعہ جزو سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُمت ِمسلمہ کے لیے بطورِ دین وہی چیز مقرر کی ہے جو اس سے پہلے دیگر جلیل القدر انبیاء و رُسل کے لیے مقرر کی تھی. آیت کے اس جزو سے ایک ضمنی مضمون یہ نکلتا ہے کہ یہاں جن پانچ انبیاء و رُسل (حضرات ِ نوح‘ ابراہیم‘ موسٰی ‘ عیسٰی علیہم الصلوٰۃ والسلام اور محمدٌ رسول اللہ ) کا تذکرہ ہے‘ ان کا انبیاء و رُسل کے مابین ایک خصوصی مقام و مرتبہ ہے. قرآن مجید کی ایک اصطلاح ہے ’’اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ‘‘ (رسولوں میں ایک خاص مرتبہ والے‘ مقامِ عزیمت پر فائز رسول) اکثر و بیشتر علماء کا یہی خیال ہے کہ ’’اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ‘‘ یہی پانچ رسول ہیں. بعض علماء اس فہرست میں حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما السلام کو بھی شامل کرتے ہیں‘ لیکن علماءِ سلف کی اکثریت کا رجحان انہی پانچ رسولوں کی طرف ہے جن کا ذکر اس آیت میں ہوا ہے. گروہِ انبیاء و رُسل میں یہ پانچ امتیازی شان کے حامل ہیں. ایک بات اس سے یہ بھی معلوم ہوئی کہ ان تمام انبیاء و رُسل کا دین ایک ہی رہا ہے. جو دین حضرت محمد کا ہے وہی دین حضرت نوح‘ حضرت ابراہیم‘ حضرت موسٰی اور حضرت عیسٰی سلام اللہ علیہم کا تھا.