فقہی جزئیات اورفروعات میں حنفی اور شافعی یا دوسرے ائمہ فقہاء کی آراء میں کہیں فرق ہے تو یہ دین کا فرق نہیں‘ بلکہ صرف شریعت اور قانون کی تعبیر میں آراء کا فرق ہے. دین تو ہمیشہ سے ایک ہے اور ہمیشہ ایک رہے گا. اس میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا. اس بارے میں امام ابوحنیفہ‘ امام مالک‘ امام شافعی‘ امام احمد بن حنبل اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کے مابین اختلاف امر محال ہے.یہ اختلاف تو جملہ انبیاء و رُسل کے مابین بھی نہیں ‘بلکہ سب کا دین ایک ہی ہے اور یہ بات سب کے نزدیک متفق علیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی مطاعِ مطلق اور مالکِ حقیقی ہے‘ وہی اس کائنات کا خالق ہے اور حاکمیت کا حق بھی اسی کا ہے: اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ اور اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ ہمارا کام اللہ کی اطاعت ہے اور یہ اطاعت رسول اللہ  کے واسطے سے ہے. اللہ کا عطاکردہ دستور و قانون ہم تک اس کے نبی کی وساطت سے پہنچا ہے.

چنانچہ ہمارا کلمہ دو اجزاء پر مشتمل ہے ’’لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ رسول کی حیثیت اللہ کے نمائندے اور اس کے بندوں کے درمیان رابطے کی ہے. چنانچہ اللہ کی اطاعت کے ساتھ رسول کی اطاعت کو بھی لازم قرار دیا گیا ہے: یٰٓــاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ پس اس معاملے میں سرے سے کسی اختلاف کی گنجائش نہیں‘ اس میں تفرقہ ڈالنے‘ اس کے بارے میں اختلاف کا شکار ہونے اور اس میں اپنی رائے سے جداگانہ راہیں نکالنے سے یہ کہہ کر منع فرما دیا گیا کہ اَنْ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِؕ