دوسری طرف اللہ تعالیٰ کا ایک قاعدہ اور بھی ہے‘ وہ یہ کہ جو بھی حق کا متلاشی ہو گا‘ (۱) سنن الترمذی‘ کتاب المناقب عن رسول اللہ ‘ باب فی مناقب عمر بن الخطاب. راوی عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ جس کے دل میں بھی انابت ہو گی اس کو اللہ تعالیٰ ہدایت کا راستہ ضرور دکھا دے گا. اس نے اس میں ’’پسند‘‘ کا معاملہ نہیں رکھا‘ بلکہ فرمایا: یَھْدِیْ اِلَـیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ کہ جس میں حق کی سچی طلب ہو‘ جو بھی انابت کی روش اختیار کرے‘ اس پر ہدایت کی راہ کھول دی جاتی ہے. اسی قاعدے کو سورۃ العنکبوت کے آخر میں یوں بیان فرمایا: وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَاؕ (آیت۶۹’’ وہ لوگ جو ہماری راہ میں مشقتیں اٹھاتے ہیں( جن میں حق کی طلب اور جستجو ہوتی ہے) تو ہم لازماً ان کے لیے اپنے راستے کھولتے چلے جائیں گے‘‘. پس معلوم ہوا کہ جن میں انابت ہوتی ہے‘ جو کسی تعصب اور عصبیت میں مبتلا نہیں ہوتے‘ جن کے دلوں میں حق کی سچی طلب ہوتی ہے‘ جن کی فطرت سلیم ہوتی ہے‘ جو چاہتے ہیں کہ ان پر حق منکشف ہو تو اللہ تعالیٰ ان کو سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے.

شرک کے گھٹا ٹوپ اندھیروں‘ بد سے بدتر نظام اور خراب سے خراب تر ماحول میں بھی ایسی سعید روحیں موجود ہوتی ہیں جن کی قلبی کیفیت کو سورۂ آل عمران میں ان الفاظ میں بیان فرمایا گیا: رَبَّنَاۤ اِنَّنَا سَمِعۡنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیۡ لِلۡاِیۡمَانِ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِرَبِّکُمۡ فَاٰمَنَّا ٭ۖ (آیت۱۹۳’’اے ہمارے پروردگار! یقینا ہم نے ایک پکارنے والے (کی دعوت)کو سناجو ایمان کی طرف بلاتا تھا کہ اپنے ربّ پر ایمان لاؤ پس ہم ایمان لے آئے.‘‘

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس کی سب سے بڑی درخشاں مثال ہیں. وہ اپنی فطرتِ سلیمہ اور طلبِ حق کی بنیاد پر صدیقِ اکبر کے ارفع و اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے. حضرت علی‘ حضرت عثمان‘ حضرت ابوعبیدہ بن الجراح‘ حضرت سعید بن زید‘ حضرت عبدالرحمن بن عوف‘ حضرت طلحہ‘ حضرت زبیر بن العوام اور حضرت سعد بن ابی وقاص (رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) جو عشرۂ مبشرہ میں شامل ہیں‘ اسی انابت الی اللہ کے طفیل سے دولت ِایمان سے مالا مال ہوئے ہیں. تاریخ کی شہادت موجود ہے کہ ہر دَور میں ایسی سعید روحیں موجود ہوتی ہیں جو حق کی متلاشی ہوتی ہیں. حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ایمان لانے کے واقعہ پر غور کیجیے. طلبِ حق میں کہاں سے روانہ ہوئے‘ کن کن منزلوں پر ٹھہرے اور پھر کس طرح منزلِ مقصود تک پہنچے. اسی طرح طالبانِ حق کہاں کہاں سے آ کر رسول اللہ  کی خدمت میں پہنچے اور شرفِ صحابیت سے مشرف ہوئے رضی اللہ تعالیٰ عنہم و ارضاھم اجمعین !!