ثقیل الفاظ یا دینی اصطلاحات سے صرفِ نظر کرتے ہوئے عام زبان میں بیان کیا جائے تو قرآن مجید کے یہ پانچ حقوق ہر مسلمان پر عائد ہوتے ہیں :
ایک یہ کہ اسے مانے. (ایمان و تعظیم)
دوسرے یہ کہ اسے پڑھے. (تلاوت و ترتیل)
تیسرے یہ کہ اسے سمجھے. (تذکر و تدبر)
چوتھے یہ کہ اس پر عمل کرے . (حکم و اقامت)
اور پانچویں یہ کہ اسے دوسروں تک پہنچائے. (تبلیغ و تبیین)
اب میں چاہتا ہوں کہ ان پانچوں حقوق کی قدرے تفصیل ان اصطلاحات کی مختصر تشریح کے ساتھ آپ حضرات کے سامنے پیش کروں جو خود قرآن مجید میں ان کے لیے استعمال ہوئی ہیں ‘تاکہ ضمنی فائدے کے طو ر پر آپ حضرات قرآن مجید کی بعض بنیادی اصطلاحات سے بھی مانوس ہو جائیں. لَوۡ اَنۡزَلۡنَا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَّرَاَیۡتَہٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنۡ خَشۡیَۃِ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ الۡاَمۡثَالُ نَضۡرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۲۱﴾ (الحشر)
’’اگر ہم اُتار دیتے اس قرآن کو کسی پہاڑ پر تو تم دیکھتے کہ وہ خدا کے خوف سے دب جاتا اور پھٹ پڑتا. اور یہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں.‘‘