حاصل کلام یہ ہے کہ ہمارے سامنے پانچ محاذ ہیں جن کے خلاف منظم ہو کر جہاد بالقرآن کے لیے کمر کسنے کی ضرورت ہے. آپ میں سے اکثر لوگ جانتے ہیں کہ اسی جہادکے لیے میں نے اپنا پروفیشن تج دیا. میں اپنی زندگی کے بہترین دن اسی کام میں لگا چکا ہوں.اب تو بڑھاپے میں قدم رکھ چکا ہوں. ؏ ’’شادم از زندگی ٔ خویش کہ کارے کر کردم!‘‘. الحمدللہ میری زندگی کے جو بہترین ایام تھے وہ اس جہاد بالقرآن میں بسر ہوئے ہیں. میرے شب و روز اور میری صلاحیتیں اور توانائیاں دروسِ قرآن‘ تقاریر‘ خطباتِ جمعہ‘ انجمن خدام القرآن اور تنظیم اسلامی کے قیام‘ قرآن کانفرنسوں اور محاضراتِ قرآنی کے انعقاد‘ قرآنی تربیت گاہوں کے انصرام‘ قرآنی سلسلۂ اشاعت کے انتظام‘ قرآن کے پیغام پر مشتمل مطبوعات کی اشاعت اورملک کے مختلف شہروں کے دعوتی دَوروںمیں لگی ہیں. اور الحمدللہ قرآن کا پیغام لے کر میں دوسرے ممالک میں بھی گیا ہوں. صنم خانۂ ہند‘ عالم عرب‘ امریکہ اور یورپ میں چراغ روشن کیے ہیں. لوگوں کو آمادہ کیا ہے کہ کمر کسیں اور اس جہاد بالقرآن کے لیے میدان میں آئیں. ظاہر بات ہے کہ کام کے نتائج ظاہر ہونے میں وقت لگتا ہے. آپ کے اسی شہر لاہور میں میں نے یہ کام چھ سال تن تنہا کیا‘جبکہ کوئی ادارہ نہیں تھا‘ کوئی تنظیم نہیں تھی. مطب بھی کر رہا تھا اور یہ کام بھی کررہا تھا. وہ جو حسرت موہانیؔ نے کہا تھا ؏ ’’ہے مشقِ سخن جاری اور چکی کی مشقت بھی‘‘ تو یہ دونوں چیزیں میرے لیے بھی جاری تھیں. پھر ۱۹۷۲ء میں مرکزی انجمن خدام القرآن قائم ہوئی اور بقول اقبال ؎

گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں
یہاں اب مرے راز داںاور بھی ہیں!

بہرحال میرا اور انجمن کا کام اسی جہاد بالقرآن کے گرد گھومتارہا ہے. آج میں نے اس پورے کام کو پانچ محاذوں کی شکل میں مرتب کر کے آپ حضرات کے سامنے رکھ دیا ہے ‘ورنہ یہ باتیں تو میں نے بارہا کہی ہیں. میں ان کو مختلف موضوعات و عنوانات کے تحت اور مختلف پیرایوں میں بیان کرتا رہا ہوں.

آج مجھے آپ حضرات سے یہ کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے جمعہ کی اس مبارک ساعت 
(۱میں کچھ غور کیجیے‘ کچھ سوچیے‘کچھ اپنے گریبانوں میں جھانکیے. میں عرض کروں گا کہ ہمارا پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ ہم میں سے ہر شخص یہ معین (assess) کرے کہ میں قرآن کریم کے اعتبار سے کس مقام پر کھڑا ہوں. کیا میں قرآن پڑھتا ہوں؟ قرآن پر غور و تدبر کرتاہوں؟ قرآن سے مجھے کتنا شغف اور تعلق ہے؟ پھر یہ کہ قرآن کا جو حکم سامنے آجائے کیا بے چون و چرا اُسے مان لیتا ہوں؟ کیا قرآن کے پیغام کو آگے پہنچانے کا کوئی ارادہ‘ کوئی عزم میرے اندر ہے؟ اس ضمن میں تن من دھن سے کوئی خدمت میں نے آج تک کی ہے؟ یہ خود احتسابی ضروری ہے. انسان پہلے خود اپنا جائزہ لے‘ پھر فیصلہ کرے کہ بحیثیت مسلمان اس کو قرآن مجید کے جو حقوق ادا کرنے (۱) واضح رہے کہ یہ خطاب رمضان المبارک ۱۴۰۴ھ کے ایک مبارک جمعہ کے موقع پر کیا گیا . ہیں‘ اس کام کے لیے اس کے دل میں کتنی لگن‘ تڑپ‘ ولولہ اور حوصلہ ہے! اگر نہیں ہے تو شعوری طور پر اس کے لیے کوشاں ہو. یہ بھی نہ کر سکے تو پھر اپنے ایمان کی خیرمنائے. 

میں نے ۱۹۶۸ء میں ’’مسلمانوں پر قرآن مجید کے حقوق‘‘ کے موضوع پر تقریر کی تھی. اس میں قرآن مجید کے پانچ حقوق گنوائے تھے. پہلا یہ کہ اسے مانا جائے. دوسرا یہ کہ اسے پڑھا جائے. تیسرا یہ کہ اُسے سمجھا جائے. چوتھا یہ کہ اس پر عمل کیا جائے اور پانچواں یہ کہ اسے دوسروں تک پہنچایا جائے. یہ تقریر مطبوعہ شکل میں موجود ہے. ان حقوق کے حوالے سے اپنا محاسبہ خود کیجیے کہ کیا ہم ان کو ادا کر رہے ہیں! اگر نہیں کر رہے ہیں تو آج ہی یہ عزم کر کے اٹھیے کہ ہم ان شاء اللہ ان حقوق کو ادا کریں گے.

یہ بھی حسنِ اتفاق ہے کہ میں نے قرآن مجید کے پانچ حقوق گنوائے تھے اور آج میں نے پانچ ہی محاذ آپ کے سامنے رکھ دیے ہیں جو ہماری اپنی ملّت کی اصلاح اور اس کی دینی و ملّی زندگی کو سنوارنے کے لیے جہاد بالقرآن کے متقاضی ہیں. یہ توہماری جدوجہد کا پہلا مرحلہ ہے. ہمیں تو اس قرآن کی شمشیر بے زنہار‘ تیغ برّاں کو ہاتھ میں لے کر پورے کرۂ ارضی پر کفر‘ شرک‘ الحاد‘ دہریت‘ اباحیت‘ شیطنت اور ان کے ذریعے پیدا ہونے والے تمام امراض کا قلع قمع کرنا ہے. لیکن جیسا کہ میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ 
"Physician heals thyslef " کے مصداق اس کام کو اپنی ذات سے شروع کیجیے. پھر کمر کسیے کہ جہاد بالقرآن کے ذریعے پاکستان کے مسلم معاشرے کی اصلاح کے لیے اپنی بہترین توانائیاں‘ اپنی بہترین صلاحیتیں اور اپنے بہترین اوقات وقف کریں گے‘ اور اگر اللہ توفیق اور ہمت دے تو پوری زندگی اسی کے لیے وقف و مختص رہے گی ‘ ازروئے آیتِ قرآنیہ :

قُلۡ اِنَّ صَلَاتِیۡ وَ نُسُکِیۡ وَ مَحۡیَایَ وَ مَمَاتِیۡ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۶۲﴾ۙ (الانعام)
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو نیز تمام مسلمانوں کو اس کی توفیق عطا فرمائے.آمین!


اقول قولی ہذا واستغفر اللّٰہ لی ولکم ولسآئر المسلمین والمسلماتoo