(برطبع اوّل . ۱۹۸۳ء)


انگریز کی دو سو سالہ غلامی کی وجہ سے جہاں بہت سی دوسری خرابیاں پیدا ہوئیں وہاں ہمارے دینی فکر میں سب سے بڑی کجی یہ پیدا ہوئی کہ مسلمانوں کے ذہنوں سے بحیثیت ِدین اسلام کا ہمہ گیر تصور محو ہو گیا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ دین اور مذہب کو ایک سمجھ لیا گیا اور ان کے مابین فرق و تفاوت کو دانستہ یا نادانستہ یکسر فراموش کر دیا گیا. حالانکہ یہ بات بادنی ٰ تامل سمجھ میں آ سکتی ہے کہ دین اور مذہب میں زمین و آسمان یا کم از کم جزو اور کل کا فرق ہے. یہی وجہ ہے کہ آج ’’فرائضِ دینی‘‘ کا لفظ سنتے ہی مسلمانوں کی عظیم اکثریت کے اذہان میں جو تصور ابھرتا ہے وہ زیادہ سے زیادہ ’’اسلام کے بنیادی ارکان‘‘ کی پابندی ہے.

قرآن حکیم کا بغور مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت دو اور دو چار کی طرح واضح ہو کر سامنے آ جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ایسے لوگ پسند ہیں جو ارکانِ دین پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ ایک جانب اپنی پوری زندگی میں اللہ کی بندگی و اطاعت پر کاربند ہوں اور ووسری جانب دین کی نصرت و حمایت یعنی دعوت و تبلیغ اور غلبہ و اقامت کے لئے بھی مقدور بھر سعی و جہد کریں اور اس ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کے لئے اپنی بیشتر و بہتر صلاحیتیں اور قوتیں وقف کر دیں.

ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے ’’ فرائض دینی‘‘ کے اس جامع تصور کو سامنے رکھتے ہوئے اُمت مسلمہ کو اصلاح و فلاح کے لئے اِدھر اُدھر دیکھنے کے بجائے’’رجوع الی القرآن و السُّنۃ‘‘ کی راہ دکھائی. چنانچہ اوّلاً مطالعۂ قرآن حکیم کے منتخب نصاب کی بڑے پیمانے پر نشر و اشاعت اور درس و تدریس کے ذریعے دین اور فرائضِ دینی کے جامع تصور کو قرآنِ مجید کی آیاتِ بینات کے ذریعے پیش کیا اور پھر سیرت و سنت رسول کے حوالے سے اسے مزید منقح و مؤکد کیا. متذکرہ بالا ’’منتخب نصاب‘‘ کے علاوہ ڈاکٹر صاحب کا جو مسلسل درسِ قرآن مجید لاہور کی مختلف مساجد میں جاری رہا ہے اس میں جب سورۃ الاحزاب زیردرس آئی اور اس میں وہ مشہور آیۂ مبارکہ آئی جو عموماً سیرت کی تقاریر کا عنوان بنتی ہے ‘یعنی لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ تو ڈاکٹر صاحب نے نہ صرف یہ کہ اس موضوع پر درس کے دوران شرح و بسط سے کام لیا بلکہ ایک نہایت مدلل و مفصل تقریر اضافی طور پر فرمائی‘ جو راقم کے نزدیک اپنے موضوع پر حرف آخر کا درجہ رکھتی ہے.

یہی وجہ ہے کہ راقم نے فرائض دینی سے متعلق ڈاکٹر صاحب کی اس تقریر اور سورۃ الاحزاب کے تیسرے رکوع کے درس کو نہایت محنت و جانفشانی سے ٹیپ سے صفحہ قرطاس پر منتقل کیا اور پھر اسے معمولی حک و اضافے کے ساتھ بالاقساط ’’میثاق‘‘ میں شائع کیا اوراب ماہِ ربیع الاول۱۴۰۴ھ کی آمد کے موقع پر مستقل افادیت کے پیش نظر انہیں یکجا کتابی صورت میں شائع کیا جا رہا ہے.

دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دین اور فرائض دینی کا صحیح فہم و شعور عطا فرمائے اور قرآن حکیم اور سنت و سیرتِ رسول‘ کی رہنمائی کے مطابق ہمیں اپنے دین متین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے.

بید اللہ التوفیق و علیہ التّکلان
ا حقر 
جمیل الرحمن