حبّ ِ رسول کا تقاضا: اتباعِ رسول

یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ دو اہم الفاظ ایسے ہیں جو اللہ کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں اور رسول اللہ  کے لئے بھی. پہلا لفظ ہے اطاعت اور دوسرا ہے محبت . جیسے فرمایا گیا:اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَاَطِیۡعُواالرَّسُوۡلَ … اسی طرح محبت کا لفظ اللہ کے لئے بھی آتا ہے اور رسولؐ کے لئے بھی. جیسے سورۃ التوبۃ کی آیت ۲۴ میں فرمایا: 

قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾ 

’’ (اے نبی! ان مدعیانِ ایمان سے) کہہ دیجئے کہ اگر تمہیں اپنے باپ اور اپنے بیٹے اور اپنے بھائی اور اپنی بیویاں اور اپنے رشتہ دار اور وہ مال جو تم نے بڑی محنت سے کمائے ہیں اور جمع کئے ہیں اور اپنے وہ کاروبار جو تم نے بڑی مشقت سے جمائے ہیں اور جس میں تمہیں کساد کا اور مندے کا خوف رہتا ہے اور اپنی وہ بلڈنگیں جو تم نے بڑے ارمانوں کے ساتھ تعمیر کی ہیں جو تمہیں بڑی بھلی لگتی ہیں‘ اگر یہ چیزیں تمہیں محبوب تر ہیں اللہ سے اور اس کے رسول ( ) سے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے تو جاؤ انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ سنا دے اور اللہ ایسے فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا‘‘. 

تو یہاں اللہ کی محبت کے ساتھ ہی رسول کی محبت کا ذکر کیا گیا ہے اور ساتھ ہی جہاد فی سبیل اللہ کی محبت کو بھی لے آیا گیا.

اب میری بات کو غور سے سماعت فرمائیے. جب اللہ کی اطاعت اور اللہ کی محبت دونوں کو جمع کریں گے تو اس کا جو حاصلِ جمع ہو گا اس کا نام عبادت ہے. عبادت صرف اللہ کی ہے رسول کی نہیں ہے. اور جب رسول کی اطاعت اور رسول کی محبت کو جمع کریں گے تو اس کے حاصلِ جمع کو عبادت نہیں کہا جائے گا بلکہ ’’اتباع‘‘ کہا جائے گا.

عبادت کا اصل مفہوم ہے ’’ انتہائی محبت کے جذبہ سے سرشار ہو کر اللہ کی بندگی اور 
پرستش کرنا ‘‘ اور اتباع کا مفہوم ہے’’محبت کے جذبہ سے سرشار ہو کر پیروی کرنا. ‘‘ اطاعت اور اتباع میں کیا فرق ہے! اس کو بھی سمجھ لیجئے. اطاعت کی جاتی ہے کسی حکم کی. اور اتباع یہ ہے کہ کسی ہستی سے اتنی محبت ہو جائے کہ چاہے اس نے حکم نہ دیا ہو لیکن اس ہستی کے ہر عمل اور فعل کی پیروی کرنا. گویا بقول شاعر ؎ 

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں

تو اتباع کا درجہ اطاعت سے بہت بلند اور اس کے مفہوم میں بہت وسعت ہے. اطاعت میں صرف حکم پیش نظر ہو گا اور اتباع میں نبی اکرم  کے ہر ہر عمل اور فعل کو بلکہ ہر ہراَدا کی پیروی کو سعادت سمجھا جائے گا چاہے آپؐ نے اس کا حکم نہ دیا ہو. حاصل گفتگو یہ کہ حب ِ رسول علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ و السلام کا تقاضا ہے اتباعِ رسول .