اب سوال یہ ہے کہ جناب محمد رسول اللہ  نے جو انتہائی جاں گسل محنت و مشقت کی زندگی بسر کی تو اس کا ہدف کیا تھا؟ جو شخص سیرتِ مطہرہ کا سرسری سا بھی مطالعہ کرتا ہے تو واقعہ یہ ہے کہ وہ حیران رہ جاتا ہے کہ حضورؐ نے اپنے مشن کے لئے کتنی محنت کی ہے اور کتنی مشقت جھیلی ہے. ہم اگر حضور کا اتباع کرنے کے خواہشمند ہیں تو ہمارے لئے سب سے اہم بات یہ طے کرنے کی ہو گی کہ حضور کی زندگی کا رخ کیا تھا! آپؐ کے سامنے کیا مقصد تھا! کس ہدف کے حصول کے لئے آپؐ نے سعی و جہد فرمائی تھی! 

اس کے ضمن میں ایک اور بات بھی سامنے رکھئے کہ اگر خود آپ کا ایک مقصد معین ہے تو اس کے حصول کے لئے آپ کو کئی کام کرنے پڑتے ہیں. آپ اگر ان کئی کاموں کو علیحدہ علیحدہ (Isolate) کر کے دیکھیں گے تو وہ آپ کو مختلف نظر آئیں گے‘ ان میں بظاہر ربط نظر نہیں آتا‘ لیکن دراصل ان کو باہم مربوط کرنے والا ’’ ایک مقصد‘‘ ہوتا ہے. اس مقصد کو پیش نظر رکھیں تو وہ تمام افعال جو بظاہر مختلف اور متضاد معلوم ہوتے ہیں‘ وہ سب کے سب مربوط نظر آئیں گے اور درحقیقت ان کا باہمی ربط اس وقت تک قائم کرنا مشکل ہو گا جب تک واضح طور پر ’’ مقصد‘‘ سامنے نہ ہو. ان بظاہر مختلف و متضاد افعال میں باہمی ربط و توافق تب ہی نظر آئے گا اور قائم ہو سکے گا جب مقصد معین طور پر سامنے موجود ہو گا.