ایک اور حدیث ملاحظہ کیجیے جس سے واضح ہوتا ہے کہ گناہوں کی کثرت کے باوجود توبہ سے ناامید ہونا اور بالخصوص کسی کو توبہ سے ناامید کرنا کتنا بڑا جرم ہے. قرآن 

(۱) صحیح البخاری‘ کتاب التوحید‘ باب قول اللّٰہ تعالیٰ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا کَلَامَ اللّٰہِ. حکیم میں اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونے کا واضح حکم ملتا ہے: قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ (الزمر:۵۳’’(اے نبی ) کہہ دیجیے ‘ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے‘ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوں!‘‘ہمارے بعض واعظین کا بھی یہ طرزِ عمل ہے کہ وہ کسی کو گناہ سے روکتے رہتے ہیں‘ لیکن جب وہ بار بار منع کرنے کے باوجود باز نہیں آتا تو غصہ میں کہہ دیتے ہیں کہ ’’اللہ تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گا‘‘. کسی بندے کو اس کے ربّ کی رحمت سے مایوس کرنا کتنا بڑاجرم ہے ‘ درج ذیل حدیث سے آپ کو اس کا اندازہ ہوجائے گا. 

حدیث۹مسلم شریف میں حضرت جندب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ‘رسول اللہ نے ایک واقعہ بیان کیا:

اَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللّٰہِ لَا یَغْفِرُ اللّٰہُ لِفُلَانٍ ‘ وَاِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَالَ: مَنْ ذَاالَّذِیْ یَتَأَلّٰی عَلَیَّ اَنْ لاَ اَغْفِرَ لِفُلَانٍ؟ فَاِنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ وَاَحْبَطْتُ عَمَلَکَ (۱)
’’ایک شخص نے یہ کہا :اللہ کی قسم ‘اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو کبھی معاف نہیں کرے گا. اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :یہ کون ہے جو میر ے اوپر حاکم ہونے کا دعوے دار ہے (یعنی میری طرف سے حکم لگا رہا ہے) کہ میں فلاں شخص کو معاف نہیں کروں گا! اس کو تو میں نے معاف کر دیا اور اس شخص کے تمام اعمال میں نے ضائع کر دیے (یعنی اس شخص نے میرے بندے کو میری رحمت اور شانِ غفاری سے مایوس کیا تھا اس لیے میں نے اس کے تمام اعمال ضائع کر دیے). ‘‘

اس لیے کبھی بھی کسی برے سے برے شخص کے بارے میں ایسا گمان نہیں کرنا چاہیے. اللہ تعالیٰ اسے ہدایت دے سکتا ہے ‘ اس کے لیے راستہ کھول سکتا ہے . دوسری بات یہ بھی یاد رکھیں کہ انسان کو اپنی نیکی پر کبھی زعم نہیں ہونا چاہیے. اس حدیث میں جس شخص کاذکر ہے ‘ یہ وہی شخص ہو گا جواپنی نیکی پر زعم رکھتا ہو گا . اسی لیے تواس نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو کبھی معاف نہیں کرے گا.‘‘ (۱) صحیح مسلم‘ کتاب البر والصلۃ والآداب‘ باب النھی عن تقنیط الانسان من رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ.