میں عام طور پر یہ بات کہا کرتا ہوں کہ جماعت کو تلاش کرنا آپ کا کام ہے. لوگ پوچھتے ہیں کہ ملک میں اتنی ساری جماعتیں ہیں‘ کس میں شامل ہوں؟ تو میں ایک جواب یہ دیا کرتا ہوں کہ دیکھو بھائی! جوتا تمہاری ضرورت ہے‘ تم اس کے لیے دس دکانیں پھرتے ہو یا نہیں؟ کبھی یہ نہیں کہتے کہ پتا نہیں کہاں سے اچھا ملے گا؟ لہذا میں تو ننگے پاؤں ہی ٹھیک ہوں!آؤ ‘ دیکھو‘ تلاش کرو کہ واقعتا اللہ کے دین کو قائم کرنے کے لیے کون سی جماعت کام کر رہی ہے.

یہ ضرور دیکھیں کہ اس جماعت کا کوئی سیاسی مقصد نہ ہو‘ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہ ہو خالصتاً اللہ کے دین کے لیے جدوجہد ہو. پھراس کے لیے منہاج‘ طریقہ کار سیرت رسول سے اخذ کیا گیا ہو. تلاش کیجیے اوراللہ تعالیٰ کا یہ بڑا تاکیدی وعدہ ہے: وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا ؕ (العنکبوت:۶۹’’جو ہماری راہ میں کوشش کریں تو ہم لازماً ان کو اپنے راستے دکھائیں گے‘‘.یعنی ان کی رہنمائی کریں گے‘ ان کے لیے اپنے راستے کھول دیں گے . یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے. البتہ آپ پہلے سچے دل کے ساتھ عزم کریں اور یہ طے کریں کہ میری زندگی کا اوّلین مقصد اور ترجیح اللہ کے دین کو قائم کرنا ہے جبکہ میرا کیریئر‘میرا کاروبار‘ میرے دوسرے دنیاوی مفادات‘ میرے کنبے اور خاندان کے معاملات دوسرے نمبر پر ہیں. اللہ کے دین کو قائم کرنا اپنی پہلی ترجیح بنا لیں اور اس کا پختہ عزم کر لیں تو پھر اللہ یقینا راستے کھول دے گا. 
اس وقت میرے سامنے ایک حدیث نبویؐ ہے جومیں آپ کے سامنے بیان کرنا چاہتا ہوں. حضور نے فرمایا: 

لاَ یُـؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ (۱)
’’تم میں سے کوئی شخص مؤمن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ جو چیز وہ اپنے لیے پسند کر رہا ہے وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کرے.‘‘

میں نے اپنے لیے تنظیم اسلامی پسند کی ہے اور میں اس کا بانی بھی ہوں‘ لیکن اب میں اس میں شامل ہوں. اب تو میں خود اس کے امیر کے ہاتھ پر بیعت ہوں. میں پوری دیانت داری کے ساتھ اسی کو بہتر سمجھتا ہوں . میرے سامنے اس وقت اور کوئی جماعت نہیں ہے‘اگر ہوتی تو میں کبھی بھی کوئی دوسری جماعت قائم نہ کرتا ‘کیونکہ میرے نزدیک یہ فساد ہے. پہلے میں جماعت اسلامی میں تھا. جماعت اسلامی نے سیاسی ٹرن لے لیا‘ انتخابات کے چکر میں پڑکر اپنی منزل کھوٹی کر لی. میں نے ماچھی گوٹھ میں اپنا اختلاف ان سے بیان کیا‘ ۲۵۰ صفحے کا مقالہ لکھ کر پیش کیا کہ خدا کے لیے لوٹو‘غلط راستے پر آگئے ہو‘ اپنے انقلابی (revolutionary) طریقہ کار کو دوبارہ اپناؤ. یہ ایک اصولی اسلامی انقلابی جماعت تھی ‘ اس کو اب آپ نے اسلام پسند سیاسی عوامی جماعت بنا لیا ہے. اس کے بعد میں ان سے علیحدہ ہوا ہوںاور پھر اپنی جماعت ’’تنظیم اسلامی‘‘بنائی ہے.

متذکرہ بالا حدیث کی رو سے میں آج آپ کو بھی اسی میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں. (۱) صحیح البخاری‘ کتاب الایمان‘ باب من الایمان ان یحب لاخیہ ما یحب لنفسہ. وصحیح مسلم‘ کتاب الایمان‘ باب الدلیل علی ان من خصائص الایمان ان یحب لاخیہ… اس میں شامل ہونے کے بعد یہ عہد کریں کہ اللہ کے نظام کو نافذ کرنے کی دعوت دیں گے. اگر اللہ کو منظور ہواور لوگوں کا رجحان ہماری جانب ہو جائے تو کیا عجب کہ اللہ ہمارے ذریعے یہاں اسلامی انقلاب لے آئے. آخر ہر بڑی چیز شروع میں چھوٹی ہوتی ہے. ہمارے سامنے تو یہ مثال بھی ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام ساڑھے نو سو برس تک دعوت دیتے رہے اور نتیجہ صفر نکلا.اگر بالفرض ہمارا نتیجہ بھی صفر نکلے‘ لیکن ہم اس کام کو کرتے ہوئے جان دے دیں تو اللہ کی قسم‘ ہم کامیاب ہیں. اگر میرا خاتمہ اسی انداز میں ہو توربّ کعبہ کی قسم‘ میں کامیاب ہوں! ایسا نہ ہو کہ کہیں کوئی فتنہ آئے اور میں اس میں مبتلا ہو جاؤں (اللہ تعالیٰ فتنوں سے بچائے رکھے) جس طرح میں ہوں اگر اسی پر میری جان نکلے تو میں کامیاب ہوں ‘ان شاء اللہ!