تیسری بات یہ کہ شاذ ہستیاں ایسی بھی ہیں جن میں دروں بینی اور بروں بینی کی صلاحیتیں کمال توازن کے ساتھ پائی جاتی ہیں. جدید علمِ نفسیات کی اصطلاح میں ایسی ہستیوں کو ’’ambivert‘‘ کہاجاتا ہے. ان کے اندر حساسیت بھی دونوں طرح کی ہوتی ہے‘اپنی عزتِ نفس کا بھی پورا احساس ہوتا ہے اور دوسروں کے دکھ درد کا احساس بھی کامل ہوتا ہے. ان کے اندر شجاعت بھی دونوں طرح کی جمع ہو جاتی ہیں‘وہ شجاعت بھی جو قوتِ ارادی کی شکل میں انسان کے اندر ہوتی ہے… جس کے بارے میں حضور نے فرمایا کہ لَیْسَ الشَّدِیدُ بِالصُّرُعَۃِ اِنَّمَا الشَّدِیدُ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ (۱)’’پہلوانی کسی کو پچھاڑ لینے کا نام نہیں ہے. اصل پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھ سکے‘‘… اور وہ شجاعت بھی کہ جو ظاہر و باہر ہو‘جس کا مشاہدہ لوگ سر کی آنکھوں سے کرتے ہیں. اسی طرح ان کی توجہ خارج کی طرف بھی ہوتی ہے اور باطن کی طرف بھی‘مظاہر میں بھی ان کی دلچسپیاں یکساں ہوتی ہیں اور حقائق میں بھی. یہ مزاج آپ کو بہت شاذ اور بہت مشکل سے ملے گا.