میری اب تک گفتگو سے یہ بات واضح ہو گئی ہو گی کہ عبداللہ بن سبا نہایت غالی اور کٹر (۱) اہل تشیع کی مستند کتاب ’’رجال کشی‘‘ میں ایک روایت حضرت باقر ؒ سے ہے کہ حضرت علیؓ نے آخری وقت بھی ان کو توبہ کی تلقین کی‘پھر ان کے انکار پر ان کو آگ میں ڈلوادیا. الفاظ ہیں: قال علی تو بواقالو الا نرجع ثم قذفھم فی النار (مرتب) یہودی تھا اور اس نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے اسی طرح اسلام کا لبادہ اوڑھ لیاتھا جیسے پولوس نے مسیحیت کا. اُس نے حضرت مسیحؑ کو ’’خدا کا بیٹا‘‘ بنایا تھا اور اِس نے حضرت علیؓ ‘کو ’’خدا‘‘ بنا دیا. دنیا میں آج بھی چند فرقے حضرت علیؓ ‘کی الوہیت کا عقیدہ رکھتے ہیں. ہمارے ملک کے آغا خانیوں کے علاوہ شام اور لبنان میں ’’نصیری‘‘ نام کا ایک فرقہ حضرت علیؓ کو اج بھی خدا مانتا ہے.

عبداللہ بن سبا کے بارے میں آج کل ایک گروہ کے بعض حضرات نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ تاریخ میں اس نام کی کوئی حقیقی شخصیت موجود نہیں تھی‘یہ محض افسانوی اور مفروضہ شخصیت ہے. حالانکہ اس شخص کے تذکرے تاریخ اسلامی کی متعدد مستند کتابوں میں کثرت کے ساتھ ملتے ہیں. جس طرح اہل سنت کے نزدیک احادیث کی معتبر ترین کتاب صحیح بخاری ہے. اسی طرح اثنا عشری امامیہ اہل تشیع کے نزدیک ان کی کتب حدیث میں سب سے زیادہ مستند و معتبر ابو جعفر یعقوب کلینی رازی کی کتاب ’’الجامع الکافی‘‘ ہے اور اہل تشیع کے ہاں احادیث کے راویوں کے بارے میں ’’اسماء الرجال‘‘ کی سب سے زیادہ قابل اعتماد کتاب ’’رجال کشی‘‘ ہے ابو عمر الکشی کی اس کتاب کا پورا نام ’’معرفت اخبار الرجال‘‘ ہے. اس کتاب میں حضرت زین العابدین‘حضرت محمد باقر 
(۱)اور حضرت جعفر صادق رحمہم اللہ کے متعدد اقوال موجود ہیں جن میں اس شخص عبداللہ بن سبا کا ذکر ہے. رجال کشی میں حضرت جعفر صادق ؒ ‘ کا یہ قول اسناد کے ساتھ موجود ہے کہ :

’’خدا ‘ابن سبا پر لعنت کرے. اس نے حضرت علی ؓ ‘کے متعلق ربوبیت کا دعویٰ کیا‘خدا کی قسم امیر المومنین اللہ کے بندے تھے. ہلاکت ہو اس پر جو ہم پر جھوٹ باندھتا ہے اور لوگ ہمارے بارے میں وہ کچھ کہتے ہیں جو ہم اپنے بارے میں نہیں کہتے. ہم بارگاہِ الٰہی میں ان لوگوں سے اپنی براء ت کا اعلان کرتے ہیں‘‘.

اسی طرح رجال کشی میں حضرت زین العابدین رحمہ اللہ علیہ سے روایت ہے:

’’جس نے حضرت علی ؓ پر افترا کیا اس پر اللہ لعنت کرے. جب عبداللہ بن سبا کو یاد کرتا ہوں تو میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. بلاشبہ اس نے ایک بہت بڑا دعویٰ کیا. اللہ اس پر لعنت کرے.‘‘ 

(۱) اہل تشیع کی مستند کتاب ’’رجال کشی‘‘ میں پوری سند کے ساتھ حضرت محمد باقر رحمہ اللہ علیہ کی یہ روایت نقل کی گئی ہے ان عبد اللّٰہ بن سبا یدعی النبوۃ ویزعم ان امیر المومنین علیہ السلام ہواللّٰہ(مرتب) خود اپنی مستند و معتبر کتاب کی روایات کے باوجود جو لوگ عبداللہ بن سبا کی شخصیت کو قریباً تیرہ چودہ صدیوں کے بعد افسانوی اور فرضی شخصیت قرار دینے کی جسارت کر رہے ہیں‘سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کے متعلق کیا کہا جائے! رجال کشی کی روایات کو جھٹلا کر وہ اپنے مذہب کی بنیاد کو منہدم کر رہے ہیں.

عبداللہ بن سبا اور اس کے پیروکاروں نے جس فتنے کی بنیاد رکھی‘حضرت علیؓ اور ان کے اہلِ بیت کی پرزور تردید کے بعد بھی اس فتنہ کا دروازہ بند نہیں ہوا اور اس کے مضر نتائج اور گمراہ کن عقائد تاحال موجود ہیں‘جن کا خمیازہ اُمت صدیوں سے بھگتتی چلی آ رہی ہے.