اب آپ دیکھئے کہ ایک انتہا یہ ہے کہ خوارج نے خلیفۂ راشد‘امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مرتد قرار دے کر واجب القتل ٹھہرایا اور ان کے ایک شقی نے آخر کاراس بطلِ جلیل کو شہید کر ڈالا. گویا اپنی دانست میں آپؓ ‘کا قتل کی سزا دے دی. اور دوسری انتہا پر عبداللہ بن سبا اور اس کی معنوی ذریت پہنچی ‘جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خدا قرار دیا اور اس کفر‘شرک اور باطل عقیدے کی خاطر اپنی جانیں دے دیں. اب آپ سوچئے کہ کسی اور صحابیؓ کے بارے میں ان دو انتہاؤں کا عشرِ عشیر بھی کہیں نظر نہیں آئے گا.