شاعری کے علاوہ تقریر و خطابت میں بھی حضرت علیؓ ‘کو خداداد ملکہ حاصل تھا. مشکل سے مشکل مسائل اور موضوعات پر بھی فی البدیہ تقاریر فرماتے تھے جو نہایت خطیبانہ‘مدلل اور موثر ہوتی تھیں. آپؓ کے خطبات‘اشعار اور حکیمانہ اقوال آج بھی ’’نہج البلاغہ‘‘ کے نام سے چار جلدوں میں موجود ہیں. یہ الگ بات ہے کہ ان میں بہت سا رطب ویا بس جمع کر دیا گیاہے. چنانچہ ان میں کتنے صحیح ہیں اور کتنے موضوع بلکہ باطل نظریات سے مملو ہیں‘اس سوال کو فی الحال نظر انداز کر دیجئے. اللہ تعالیٰ نے جن کو فراست مؤمنانہ سے نوازا ہے ‘وہ سونے اور پیتل کی اس آمیزش میں سے زرِ خالص نکال لاتے ہیں. البتہ کسی نے یہ بات صحیح کہی ہے کہ ان خطبات نے ہزاروں لاکھوں اہلِ تشیع کو ذاکر‘واعظ اور خطیب بنا دیا ہے.