حضرت علیؓ کے بارے میں تمام سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ سادگی اور تواضع آپؓ کی دستارِ فضیلت کا خوش نما طرہ تھا. آپؓ اپنے ہاتھ سے محنت و مزدوری کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے. لوگ مسائل پوچھنے آتے تو آپ کو کبھی جوتے ٹانکتے‘کبھی اونٹ چراتے اور کبھی زمیں کھودتے پاتے. مزاج میں سادگی کا یہ عالم تھا کہ فرشِ خاک پر بے تکلف سو جاتے. بخاری شریف کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم آپؓ ‘ کو دھونڈتے ہوئے مسجد میں تشریف لائے تو دیکھا کہ آپؓ زمین پر بے تکلفی سے سو رہے ہیں‘چادر جسم سے سرک گئی ہے اور جسم غبار آلود ہو گیا ہے. سرورِ عالمؐ نے اپنے دستِ مبارک سے آپؓ ‘کا بدن صاف کیا اور نہایت محبت بھرے لہجے میں فرمایا ’’اِجْلِسْ یَا اَبا تُراب‘‘ (اے مٹی والے اب اٹھ بیٹھو!) حضور کی عطا کردہ یہ کنیت آپؓ ‘کو اتنی عزیز تھی کہ جب کوئی آپؓ ‘کو ’’یا ابا تراب‘‘ کہہ کر مخاطب کرتا تو خوشی کے مارے چہرہ دمک اٹھتا اور ہونٹوں پر تبسم کی لہر آ جاتی. عہدِ خلافت میں بھی یہ سادگی قائم رہی. معمولی لباس میں بازار کا گشت کرتے. اگر کوئی شخص پیچھے پیچھے چلتا یا آپؓ ‘کو دیکھ کر کھڑا ہو جاتا تو منع فرماتے کہ اس میں والی کے لیے فتنہ اور مؤمن کے لیے ذلت ہے.