حضرت جنید بغدادیؒ کا قول ہے کہ عبادت و ریاضت اور آزمائش و امتحان میں ہمارے شیخ الشیوخ علی مرتضیٰ ؓ ہیں. شاہ ولی اللہ ؒ نے ازالۃ الخِفاء میں لکھا ہے کہ چونکہ حضرت علیؓ ‘ کو حضور کی صحبت میں رہنے کا طویل ترین موقع ملا تھا ‘اس لیے تقویٰ اور نفلی عبادات میں بھی آپؓ ‘ کو ایک خاص مقام حاصل تھا. آپؓ کی نماز میں خشوع و خضوع کی یہ کیفیت ہوتی تھی کہ دورانِ نماز بید کی طرح لرزتے تھے. سیرت کی مستند کتابوں میں یہ عجیب واقعہ ملتا ہے کہ ایک جنگ میں آپؓ کے جسم میں تیر پیوست ہو گیا. لوگوں نے تیر کھینچنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں نکل سکا. آپؓ نے فرمایا کہ میں نفل نماز شروع کرتا ہوں‘اس حالت میں نکالنے کی کوشش کرنا. روایت میں آتا ہے کہ نماز میں آپ کا جسم اتنا نرم پڑ گیا کہ تیر آسانی سے نکل آیا اور آپؓ ‘ کو تکلیف کا احساس تک نہ ہوا.