اس موقع پر ایک ضمنی بات اور بھی سمجھ لیجئے. عام طور پر عمر کے لحاظ سے صحابہ کرامؓ ‘ کو صغارِ‘صحابہؓ اور کبارِ صحابہؓ ‘دو درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے لیکن انؓ میں درحقیقت ایک درمیانی نسل بھی تھی. کبارِ صحابہؓ ‘ تو وہ ہیں جو حضور کے ہم عمر تھے. ان میں حضرات ابوبکر‘ عمر‘ عثمان‘ حمزہ‘طلحہ‘زبیر‘عبدالرحمن بن عوف‘یاسر اور سعید بن زید رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہ شامل ہیں. یہ مکی دور میں حضور کے دست و بازو بنے. اس سے اگلی نسل وہ ہے جو آنحضور سے عمر میں پچیس تیس برس کا فرق رکھتی تھی. حضرت علیؓ ‘کا تعلق اس نسل سے تھا. حضرت علیؓ نبی اکرم سے قریباً تیس سال چھوٹے تھے. ان کے علاوہ اس نسل میں حضرت مصعب بن عمیر ‘حضرت سعد بن ابی وقاص‘حضرت خباب بن ارت‘حضرت صہیب رومی‘حضرت بلال اور حضرت عمار رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہم شامل تھے.

یہ وہ نسل ہے جو آغازِ وحی کے وقت لڑکپن میں تھی یا حدودِ جوانی کو چھو رہی تھی. ان کا کوئی کارنامہ مکی دور میں نظر نہیں آتا. اُس دور میں شجاعت کا مظاہرہ کرنے والوں میں حضرت حمزہؓ اور حضرت عمرؓ کے نام نمایاں ہیں.

تیسری نسل میں وہ صحابہ کرامؓ ‘شمار ہوں گے جنہوں نے ہجرت کے بعد مدینۃ النبیؐ میں ہوش سنبھالا. ان میں حضرت عبداللہ بن عمر‘حضرت عبداللہ بن عباس‘حضرت اسامہ بن زید‘ 
حضرت عبداللہ بن زبیر‘حضرت حسن اور حضرت حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہم شامل ہیں. ان کا شمار صغارِصحابہ میں ہوتا ہے.