اسی مقام پر ایک اہم واقعہ اور نوٹ کیجئے کہ حضرت علیؓ کی صاحبزادی‘رسول اللہ کی نواسی اور حضرت فاطمۃ الزہراءؓ کی نورِ چشم اُمِّ کلثومؓ حضرت عمرؓ کے نکاح میں آئیں. جب حضرت عمرؓ نے پیغام بھیجا تو حضرت علیؓ نے یہ عذر پیش کیا کہ ابھی اس کی عمر کم ہے. اس پر حضرت عمرؓ نے کہا کہ میری تمنا ہے کہ خاندانِ نبوت سے رشتہ استوار کروں. لہذا حضرت علیؓ نے ان کی خواہش کے احترام میں ۱۲ ھ میں سیدہ اُمّ کلثومؓ کا نکاح حضرت عمرؓ سے کر دیا. غور کا مقام ہے کہ اگر ان حضرات میں باہمی محبت نہ ہوتی تو کیا یہ ممکن ہوتا؟ اس نکاح کا ذکر تو اہل تشیع کی کتابوں میں بھی موجود ہے‘اس لیے وہ اس کا انکار تو نہیں کر سکتے لیکن ایسی توجیہ پیش کرتے ہیں جو حضرت علیؓ کی شجاعت‘غیرت اور حمیت کے منافی ہے‘کہ انہوں نے (معاذ اللہ) حضرت عمرؓ کی طرف سے قتل کی دھمکی سے خوفزدہ ہو کر یہ نکاح منظور کیا تھا…!!