بیسویں صدی ہی کا تیسرا عجوبہ یہ ہے کہ یہودی قوم جو دو ہزار سال سے دربدر تھی‘ اسے اس صدی میں گھر مل گیا. اسرائیل وجود میںآ گیا اور آیا بھی کس شان و شوکت سے!
۷۰ عیسوی سے یہودی بے گھر تھے. ٹائیٹس رومی نے یروشلم پر حملہ کیا تھا. ایک لاکھ سے زیادہ یہودی ایک دن میں قتل ہوئے. ہیکل سلیمانی مسمار کر دیا گیا‘ جو اب تک مسمار پڑا ہے. اسی لیے یہودی اس کو اپنی تاریخ کا دورِ انتشار (Diaspora) کہتے ہیں. اس وقت صورت حال یہ ہے کہ یہودی دنیا میں تیرہ چودہ ملین (یعنی ایک کروڑ تیس چالیس لاکھ) سے زائد نہیں ہیں. اس کے برعکس اُمت ِمسلمہ میں سے صرف عربوں کو شما رکیا جائے تو وہی بیس پچیس کروڑ ہیں‘ لیکن ان کی جو معنوی حقیقت ہے وہ سب کے سامنے ہے. میں سوچا کرتا ہوں کہ شاید یہود کا موجودہ تسلط اور استیلاء بجھنے سے پہلے چراغ کی آخری بھڑک ہو. اس کے بعد شاید یہ مغضوب و ملعون قوم تباہ و برباد کر دی جائے.