اسلام کے نظام معیشت کے حوالے سے میں چند بنیادی باتیں کہنا چاہتاہوں.
پہلی بات یہ ہے کہ اسلام یہ تو چاہتا ہے کہ سرمایہ کاری ہو مگر وہ سرمایہ داری کو باقی رکھنے کا روا دار نہیں. مغربی معیشت سرمایہ کاری پر مبنی ہے لیکن جب اس میں سو د شامل ہو جاتا ہے تو سرمایہ کاری‘ سرمایہ داری بن جاتی ہے. سرمایہ کاری تو یہ ہے کہ آؤ کام کرو. سرمایہ لگاؤ اور تجارت کرو‘ لیکن تم کو سرمایہ داری کی اجازت نہیں ہے. سرمایہ داری یہ ہے کہ محض سرمایہ کو نفع اندوزی کا ذریعہ بنایا جائے. محنت بھی نہ کی جائے اور نقصان میں شرکت بھی نہ کی جائے. اس کا نتیجہ دولت کے ارتکاز کی صورت میں نکلتا ہے جس کے بارے میں قرآن حکیم نے کہا ہے کہ:
کَیۡ لَا یَکُوۡنَ دُوۡلَۃًۢ بَیۡنَ الۡاَغۡنِیَآءِ مِنۡکُمۡ ؕ (الحشر: ۷)
’’ایسا نہ ہونا چاہیے کہ سرمایہ صرف تمہارے دولت مندوں ہی کے درمیان گردش کرتا رہے.‘‘
کیونکہ اس طرح طبقاتی تقسیم پیدا ہو جائے گی اور قرآن مجید کی اصطلاح میں ’’مترفین‘‘ اور ’’محرومین‘‘ کے دو طبقے وجود میں آ جائیں گے.
مترفین کا طبقہ اس طرح وجود میں آتا ہے کہ ہر معاشی proposition میں تین امور شامل ہوتے ہیں:سرمایہ ‘محنت اور موقع. وہی سرمایہ کاری اور وہی محنت کسی خاص وقت یا جگہ پر زیادہ نتیجہ خیز اور منافع بخش ثابت ہوتے ہیں ‘جب کہ وہی سرمایہ اور وہی محنت کسی دوسرے وقت اور جگہ پر اس قدر نتیجہ خیز نہیں ثابت ہوتے. اسی کو موقع یا chance کہتے ہیں.
اسلام نے اصلاً زور محنت پر دیا ہے. گویا محنت کو تحفظ حاصل ہے ‘جبکہ سرمایہ کو محض سرمایہ کی حیثیت سے earning factor بنا دیا جائے تو اسلام کی نظر میں یہ غلط ہے. اسی طرح chance محضchance کی حیثیت سے اگر کمائی کا ذریعہ بنا دیا جائے تو یہ حرام ہے. جب سرمایہ سرمائے کی حیثیت میں earning agent بنتا ہے تو اس کی بدترین شکل سود ہے. ربا ہے ہی یہ کہ محض سرمائے کے بل پر ایک مقرر ومعین منافع حاصل کیا جائے‘ اس طرح کہ نقصان سے کوئی سروکار ہی نہ ہو. اسلام اور قرآن کی رو سے اس سے بڑھ کر کوئی شے حرام نہیں ہے.اسی طرح ’’جوا‘‘ ہے. یہ کیا ہے؟ محضchance کی بنا پر منافع حاصل کرنا. اس میں محنت کو کوئی دخل نہیں ہوتا. اسلام کی رو سے یہ حرام ہے. ان دونوں صورتوں کو اسلام نے اس لیے حرام قرار دیا کہ ساری توجہ محنت پر مرکوز ہو. اگرچہ ظاہر ہے کہ محض محنت سے کچھ نہیں ہوتا. محنت کے ساتھ کچھ نہ کچھ سرمائے کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور کچھ نہ کچھ دخل chance کا بھی ہوتا ہے‘ لیکن محض chance کی بنا پر کمائی جوا ہے اور محض سرمائے کی بنیاد پر بے خطر کمائی ربا ہے.