آج کے خطبۂ خلافت کے دوسرے حصے کا تعلق نظام خلافت کے تحت معاشرتی نظام کے اصول و مبادی سے ہے. اسلام کے معاشرتی نظام کے حوالے سے ایک بات تویہ ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اس نظام سے کسی نہ کسی درجے میں واقف ہے. مثلاً ہر مسلمان پردہ اور ستر کے لازم ہونے کا علم رکھتا ہے‘ خواہ عمل کرنے میں کوئی کتنی ہی کوتاہی کرتا ہو. جب کہ نظام خلافت کے تحت معاشی اور سیاسی نظام کے بارے میں اوّل تو عام مسلمان بہت کم جانتے ہیں. پھر جدید تقاضوں کے تحت ان دونوں میں اجتہاد کی شدید ضرورت بھی ہے. گویا ان شعبوں کے بارے میں جتنا کچھ علم ہے بھی وہ فرسودہ ہو چکا ہے او ران احکام و معاملات میں اجتہاد کی روشنی میں نظر ثانی کی ضرورت ہے.
ان خطبات کے آغازہی میں یہ بات عرض کر دی گئی تھی کہ اجتماعی نظام کی پہلی منزل عائلی نظام ہے. اس پہلی منزل کو امام الہند شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ’’تدبیرمنزل‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں. پہلی منزل کے بعد بہت سے دوسرے عوامل شامل ہو کر معاشرت کو وجود بخشتے ہیں. پھر جب ایک معاشرہ وجود میں آتا ہے ‘تب اقتصادی و سیاسی مسائل جنم لیتے ہیں‘ اور انہی مسائل کی کوکھ سے سیاسی و اقتصادی نظام وجود میں آتا ہے.