کے جواب میں صبرِ محض

تصادم کے عمل میں پہلا درجہ Passive Resistance یعنی صبر محض کا ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انقلابی جماعت اس نظام کو غلط و فاسد قرار دیتی ہے تو لوگ اس جماعت کو آزاد تو نہیں چھوڑ دیں گے! پہلے وہ اس کے انقلابی فکر اور نظریہ کو چٹکیوں میں اڑائیں گے. استہزاء و تمسخر کریں گے، فقرے چست کریں گے، مذاق اڑائیں گے، کہیں گے کہ ان کا دماغ خراب ہو گیا ہے، دیوانے او رمجنون ہیں. لیکن اگر اس انقلابی جماعت کا قائد اور اس کے معدودے چند ساتھی اس وار کو جھیل جاتے ہیں اور نظریہ کی نشرواشاعت کا عمل جاری رہتا ہے اور لوگ اس کو قبول کر کے جماعت میں شامل ہو رہے ہیں تو مخالفین کو محسوس ہو گا کہ یہ ہوا کوئی معمولی جھونکا نہیں ہے، اس میں توایک زبردست آندھی اور طوفان کے آثار پوشیدہ ہیں، جو ہمارے تمام مفادات کو خس و خاشاک کی طرح اڑا کر لے جائیں گے.

لہذا اب وہ تشدد (Persecution) پر اتر آئیں گے اور عُقُوبت (۳و ایذا رسانی کی کوئی کسر نہ چھوڑیں گے. یہ معاملہ پیش آنا لازمی ہے. لیکن اس دور کے لئے اس انقلابی جماعت کا پہلا مرحلہ یہ ہو گا کہ ماریں کھاؤ ، لیکن نہ اپنے موقف سے ہٹو اور نہ ہی ہاتھ اُٹھاؤ . (۱) ظالمانہ (۲) سزا دینا (۳) سزا اس لئے کہ اگر اس جماعت نے بھی Retaliate کیا یعنی بدلہ میں اس نے بھی ہاتھ اٹھا لیا اور وہ جماعت بھی Violent ہو گئی، تو جو جماجمایا نظام ہے اسے اس جماعت کو کچلنے اور نیست و نابود کرنے کا قانونی و اخلاقی جوا زمل جائے گا. چنانچہ ان کو یہ جواز نہ دیا جائے. بے جواز ماریں اور پیٹیں، ایذا رسانی کرتے رہیں. لیکن ان کو یہ الزام لگانے کا موقع ہرگز نہیں ملنا چاہئے کہ یہ جماعت خود بھی متشدد ہے اور عوام الناس کو بھی تشدد اور بدامنی کے لئے ابھار رہی ہے.

اس عدم تشدد کی پالیسی پر کاربند رہنے سے وہ لوگ ایذا رسانی اور مار پیٹ سے تو باز نہ آئیں گے لیکن اس کا نتیجہ یہ ضرور نکلے گا کہ اس معاشرہ کی خاموش اکثریت 
اس عدم تشدد کی پالیسی پر کاربند رہنے سے وہ لوگ ایذا رسانی اور مار پیٹ سے تو باز نہ آئیں گے لیکن اس کا نتیجہ یہ ضرور نکلے گا کہ اس معاشرہ کی خاموش اکثریت (Silent Majority) اس جماعت کے حق میں ہموار ہوتی چلی جائے گی. قدرتی طور پر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہیجان پیدا کر دے گا کہ آخر یہ لوگ کیوں پیٹے جا رہے ہیں! ان کو ایذائیں کیوں دی جا رہی ہیں! آخر ان کا جرم کیا ہے! کیا انہوں نے چوری کی ہے یا ڈاکہ ڈالا ہے یا کسی غیر اخلاقی حرکت کا ارتکاب کیا ہے؟… یہ اکثریت ہمیشہ خاموش (Silent) ہوتی ہے لیکن اندھی اور بہری تو نہیں ہوتی!

وہ دیکھتی ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے! اور اس کے قلوب و اذہان میں اس انقلابی جماعت کے لئے ہمدردی کے جذبات اور احساسات غیر محسوس طریق پر پروان چڑھتے رہتے ہیں… اور یہ چیز بھی درحقیقت اس انقلابی نظریہ اور فکر کے پھیلنے میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے. اس کے لئے بڑا پیارا مصرعہ ہے کہ ؏ ’’جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ‘‘… اندر اندر دل تو مفتوح ہو رہے ہیں، چاہے زبانیں خاموش ہیں، لوگوں میں جرأت نہیں کہ وہ سامنے آ جائیں. لیکن وہ انقلابی نظریہ اور فکر لوگوں کے ذہن و قلب میں راسخ ہوتا چلا جاتا ہے اور اس کے علمبرداروں کے لئے دلوں میں ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں.