اس کے بعد جب طاقت اتنی فراہم ہو جائے کہ وہ انقلابی جماعت یہ محسوس کرے کہ اب ہم کھلم کھلا اور برملا اس غلط نظام کو چیلنج کر سکتے ہیں اور اس نظام کا مقابلہ کر سکتے ہیں تو اس مرحلہ پر یہ صبر محض (Passive Resistance) اپنے اگلے مرحلے یعنی اقدام (Active Resistance) میں داخل ہو جاتا ہے. اب حکمت ِ عملی تبدیل ہو گی. یعنی یہ کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دو. ان کے تشدد کا جواب بھرپور طریقہ پر دو یا اس نظام کی کسی دُکھتی ہوئی رگ کو چھیڑو… آگے چل کر ان تمام باتوں کی تشریح ہو جائے گی.