نبی اکرمﷺ نے ادھر حدیبیہ کے مقام پر پڑاؤ فرمایا، اُدھر جب قریش کے علم میں آ گیا کہ حضورﷺ عمرہ کے ارادہ سے تشریف لائے ہیں تو انہوں نے اعلان کر دیا کہ ہم محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کو کسی صورت بھی مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے. بلکہ انہوں نے اپنے تمام حلیفوں کو پیغام بھیج دیاکہ وہ سب آ کر قریش کی مدد کریں تاکہ سب مجتمع ہو کر اپنی پوری قوت کے ساتھ محمد ﷺ کا راستہ روک سکیں. نبی اکرمﷺ کو بھی یہ خبریں پہنچ رہی تھیں. بُدَیل بن ورقہ خزاعی قبیلہ بنو خزاعہ سے تعلق رکھتے تھے، جو مکہ اور مدینہ کے مابین آباد تھا. اس قبیلہ کا کچھ دوستانہ تعلق قریش کے علاوہ نبی اکرمﷺ کے ساتھ بھی تھا. چنانچہ حضورﷺ نے بدیل بن ورقہ کو اس کام کے لئے مامور کیا کہ وہ مکہ والوں کی خبر لا کر دیں کہ صورت حال کیا ہے! انہوں نے آ کر خبر دی کہ قریش نے ایک بہت بڑا لشکر جمع کر لیا ہے اور ان کا عزمِ مُصَمّم ہے کہ وہ کسی صورت میں بھی آپﷺ کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے. حضورﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم مکہ جا کر ہماری طرف سے قریش سے کہو کہ ہمارا جنگ کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہماری کسی سے لڑنے بھڑنے کی کوئی نیت نہیں ہے، ہم محض عمرہ کے لئے آنا چاہتے ہیں، اور قریش کو سمجھاؤ کہ انہیں پہلے بھی ان جنگوں کے سلسلہ نے بہت نقصان پہنچایا ہے، اب بہتر یہی ہے کہ ہمارے اور ان کے مابین کچھ عرصہ کے لئے صلح ہو جائے اور قریش ہمیں عرب کے دوسرے قبائل سے نمٹنے کے لئے آزاد چھوڑ دیں تاکہ ہم بقیہ عرب کے ساتھ اپنے معاملات طے کر لیں. اسی میں خیر ہے، اسی میں ہماری اور ان کی بہتری ہے. چنانچہ وہ ہمیں پُرامن طور پر عمرہ ادا کرنے دیں اور مزاحمت کا ارادہ ترک کر دیں.
بُدَیل بن ورقہ حضورﷺ کے اس پیغام کے ساتھ مکہ پہنچے. وہاں ایک بڑی چوپال میں جا کر، جہاں قریش کے بڑے بڑے گھرانوں کے سردار جمع تھے، انہوں نے کہا کہ میں محمد ﷺ کی طرف سے ایک پیغام لایا ہوں، اگر آپ حضرات اجازت دیں تو عرض کروں! انہوں نے یہ انداز شاید اس لئے اختیار کیا ہوگا کہ پہلے یہ اندازہ ہو جائے کہ قریش مکہ کا رجحان (mood) کیا ہے! چنانچہ ان میںHawks (یعنی مشتعل مزاج اور جنگجو لوگوں) نے تو فوراً کہا کہ ہم نہ تو کوئی بات سننے کے لئے تیار ہیں اور نہ ہمیں اس کی کوئی ضرورت اور حاجت ہے. مگر Doves (یعنی صلح پسند افراد) نے کہا کہ نہیں! ہمیں بات سننی چاہئے اور بدیل سے کہا سناؤ کہ محمد ﷺ کہتے کیا ہیں! انہوں نے حضورﷺ کا پیغام من و عن سنا دیا.آپ یہاں لکھنا شروع کر سکتے ہیں.