بنو خزاعہ پر بنوبکر کی تاخت
صلح حدیبیہ کے موقع پر ہی بنو خزاعہ نبی اکرمﷺ کے حلیف بن گئے تھے اور ان کے حریف بنو بکر قریش کے حلیف ہو گئے تھے. ان دونوں میں مدت سے عداوت چلی آ رہی تھی اور ان کے مابین لڑائیاں ہوتی رہتی تھیں. اسلام کے ظہور نے عرب کو ادھر متوجہ کیا تو وہ لڑائیاں رک گئیں. صلح حدیبیہ کے باعث قریش اور مسلمانوں کے درمیان امن قائم ہو گیا تو بنوبکر نے سوچا کہ اب بنو خزاعہ سے انتقام لینے کا وقت آ گیا ہے. چنانچہ انہوں نے صلح حدیبیہ کے قریباً دو سال بعد بنو خزاعہ پر رات کی تاریکی میں اچانک حملہ کر دیا. روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ قریش کے چند بڑے بڑے سرداروں نے بھی بھیس بدل کر بنوبکر کا ساتھ دیا اور اس طرح اس حملے کے نتیجہ میں بنوخزاعہ کے بہت سے آدمی مارے گئے. بنو خزاعہ نے حرم میں پناہ لی لیکن بنو بکر کے رئیس نوفل کے اکسانے پر وہاں بھی انہیں نہیں چھوڑا گیا اور عین حدود حرم میں خزاعہ کا خون بہایا گیا.