اب اختصار کے ساتھ شرک کی چند اقسام کو سمجھئے. اگرچہ اس کی تقسیمیں مختلف اعتبارات سے ہو سکتی ہیں‘ لیکن جس پہلو سے میں تقسیم آپ کے سامنے رکھوں گا مجھے توقع ہے کہ شاید آپ اسے بہت جامع اور نہایت قابل فہم پائیں گے. شرک کی تین موٹی موٹی قسمیں ہیں. پہلی ’’شرک فی الذات‘‘ ہے‘ یعنی اللہ کی ذات میں کسی کو شریک بنا دینا. یہ بدترین اور عریاں ترین شرک ہے. دوسری ’’شرک فی الصفات‘‘ ہے. یہ معاملہ کسی علمی مغالطے کے باعث بھی ہوسکتا ہے. تیسری ’’شرک فی الحقوق‘‘ ہے‘ یعنی اللہ کے حقوق میں کسی کو اس کا ساجھی بنا دینا. لہذا شرک کی یہ تین بڑی بڑی قسمیں پیشِ نظر رکھیے‘ پھر ان کو علیحدہ علیحدہ سمجھئے.
شرک فی الذات یعنی ذات ِباری تعالیٰ میں کسی کو شریک کر دینا‘ اس کی دو قسمیں ہیں. ان میں جو سب سے زیادہ مکروہ اور سب سے زیادہ گھناؤنی قسم ہے‘ عجیب ستم ظریفی ہے کہ یہ ان قوموں میں پیدا ہوئی جو اپنے آپ کو نبیوں اور رسولوں کی طرف منسوب کرتی ہیں. یہودیوں نے حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیا.مشرکینِ عرب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام لیوا تھے‘ انہوں نے فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں قرار دیا. عیسائیوں نے یہ ظلم ڈھایا کہ اللہ کے رسول حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا ہی نہیں صلبی بیٹا قرار دے دیا.اس شرک پر اللہ کا غضب بہت بھڑکتا ہے. سورۃ مریم کی آیات ۸۸ تا ۹۲ میں اِس کا اظہار اس انداز سے فرمایا گیا ہے:
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا ﴿ؕ۸۸﴾لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا ﴿ۙ۸۹﴾تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡہُ وَ تَنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَ تَخِرُّ الۡجِبَالُ ہَدًّا ﴿ۙ۹۰﴾اَنۡ دَعَوۡا لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا ﴿ۚ۹۱﴾وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لِلرَّحۡمٰنِ اَنۡ یَّتَّخِذَ وَلَدًا ﴿ؕ۹۲﴾
’’انہوں نے کہا کہ رحمن نے کسی کو اپنا بیٹا بنا لیا ہے. لوگو! تم بہت گستاخی کی بات کر رہے ہو. (یہ گستاخی اللہ کی جناب میں اتنی شدید ہے کہ) آسمان پھٹ پڑنے کو ہے‘ زمین شق ہونے کو ہے اور قریب ہے کہ پہاڑ ایک دھماکے کے ساتھ زمین بوس ہو جائیں‘ (اس گستاخی پر) کہ لوگوں نے رحمن کے لیے بیٹاتراش لیا. حالانکہ یہ بات رحمن کے شایانِ شان ہی نہیں ہے کہ وہ کسی کو اپنابیٹا بنائے.‘‘
اس شرک فی الذات کی دوسری صورت پیدا ہوئی فلسفیانہ مذاہب میں. ان میں حلول اور تجسّم کے عقیدے پیدا ہوئے جس کا مطلب ہے کہ اس پوری کائنات میں اللہ حلول کر گیا ہے. گویا اللہ ہی نے اس کائنات کی صورت اختیار کر لی ہے اور ہر شے اب اللہ کی ذات کا عین بن گئی ہے. یہ بھی اپنی نوع کا بدترین شرک ہے. پھر ایک اور عقیدہ ’’اَوتار‘‘ کا پیدا ہوا ‘یعنی خدا کسی انسانی شکل و صورت میں ظاہر ہو جاتا ہے یا کسی انسان میں حلول کر جاتا ہے . اَوتار کا عقیدہ بھی بدترین شرک فی الذات ہے.