سورتوں کی ایک تقسیم جو بہت معروف ہے وہ ان کے زمانۂ نزول کے حوالے سے ہے. کچھ سورتیں مکی ہیں‘ کچھ مدنی ہیں. یعنی کچھ سورتیں وہ ہیں جو ہجرت سے قبل نازل ہوئیں اور کچھ سورتیں وہ ہیں جو ہجرت کے بعد نازل ہوئیں.
اب ترتیب مصحف کی طرف آیئے اور سورتوں کی گروپنگ کو سمجھنے کی کوشش کیجیے! یہ تو ظاہر ہے کہ قرآن مجید کی ترتیب‘ جس سے ہم واقف ہیں اور جو دورِ نبویؐ سے چلی آرہی ہے‘ ترتیب ِ نزولی کے اعتبار سے نہیں ہے اور یہ بات اظہر من الشمس ہے ‘ اس پر کچھ مزید عرض کرنے کی حاجت نہیں ہے. اس ترتیب ِ مصحف میں سورتیں جس طرح ایک دوسرے کے بعد رکھی گئی ہیں اور اِن میں جو گروپ بندی کی گئی ہے ان میں سے ایک گروپ بندی (grouping) تو وہ ہے جس کا ذکر ہمیں دورِ نبویؐ اور دورِ صحابہؓ سے ملتا ہے‘ جس کی رو سے قرآن حکیم کی سورتیں سات احزاب یا سات منزلوں میں منقسم ہیں.
یہ درحقیقت بغرضِ تلاوت قرآن حکیم کو سات قریباً مساوی حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا. اس لیے کہ آغاز میں تقریباً ہر مسلمان ہر ہفتے قرآن مجید کی تلاوت مکمل کیا کرتا تھا‘ لہذا ضرورت محسوس ہوئی کہ قرآن حکیم کو سات تقریباً مساوی حصوں میں تقسیم کر دیا جائے‘ تاکہ ایک شخص روزانہ ایک حصہ‘ ایک حزب یا ایک منزل پڑھ کر ایک ہفتے میں قرآن مجید ختم کر لیا کرے . یہ تقسیم ‘جیسا کہ عرض کیا گیا‘ دورِ صحابہؓ میں موجود تھی.اس تقسیم میں ایک ظاہری حسن بھی پیدا ہو گیا ہے. سورۃ الفاتحہ کوچھوڑ کر کہ یہ پورے قرآن مجید کے لیے ایک دیباچے اور مقدمے کی حیثیت رکھتی ہے‘ پہلی منزل یا پہلا حزب تین سورتوں پر مشتمل ہے‘ دوسرا پانچ سورتوں پر‘ تیسرا سات سورتوں پر‘ چوتھا نو سورتوں پر‘ پانچواں گیارہ سورتوں پر اور چھٹا تیرہ سورتوں پرمشتمل ہے‘ جبکہ ساتویں حزب میں‘ جو کہ ’’حزبِ مفصل‘‘ کہلاتا ہے ‘ سورتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ‘ اس لیے کہ قرآن مجید کے آخر میں حجم کے اعتبار سے بہت چھوٹی چھوٹی سورتیں جمع ہیں.