اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اس دَور میں کہ جس میں ہم سانس لے رہے ہیں‘ اُمت مسلمہ زوال و انحطاط کی انتہاؤں کو چھو رہی ہے. مولانا حالیؔ نے درج ذیل دو اشعار میں جو انہوں نے اپنی مسدس کی پیشانی پر درج کیے ہیں ‘ اس کا بڑا دردناک نقشہ کھینچا تھا: ؎
پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے
اسلام کا گر کر نہ اُبھرنا دیکھے
مانے نہ کبھی کہ مدّ ہے ہر جزر کے بعد
دریا کا ہمارے جو اُترنا دیکھے!
اس دَور میں واقعہ یہ ہے کہ اگر ان سورتوں پر اُمت کی توجہات کو مرتکز کر دیا جائے‘ اِن کا فہم عام کر دیا جائے تو یہ مسلمانوں کے جذبہ ایمان کی ازسر نوباریابی اور ان کے اندر جوشِ جہاد اور جذبہ انفاق پیدا کرنے میں اِن شاء اللہ العزیز انتہائی مفید اور ممد ثابت ہوں گی.