سورۃ الصف کے عمود کی تعیین اور اس کی مرکزی آیت کے اکثر حصے پر غور و فکر کر لینے کے بعد اب آیئے کہ ہم اس سورۂ مبارکہ پر بحیثیت مجموعی غور کریں.لیکن اس سے قبل اس سورۃ کی مرکزی آیت یعنی آیت ۹ کے آخری ٹکڑے کے حوالے سے ایک اور عظیم حقیقت کی طرف توجہ کرنا مفید ہو گا.
آیت کے آخری ٹکڑے کا مفہوم
جیسا کہ عرض کیا جا چکا ہے ‘سورۃ الصف کی یہ مرکزی آیت قرآن مجید میں تین مقامات پر آئی ہے. ایک مقام پر اس کا اختتام وَ کَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیۡدًا کے الفاظ پر ہوتا ہے . اس میں تو گویا اشارہ ہے اسی بات کی طرف جو اِس سے پہلے سورۃ الحج کے آخری رکوع کے درس کے ضمن میں عرض کی جا چکی ہے کہ رسول اگر اپنا فرضِ منصبی ادا کردیں تو گواہی کے لیے اللہ کافی ہے. اس حوالے سے سیرتِ طیبہ کا وہ اہم واقعہ ذہن میں تازہ ہو گیا ہو گا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آنحضورﷺ نے تمام حاضرین سے یہ گواہی لینے کے بعد کہ میں نے حق تبلیغ ادا کر دیا‘ آسمان کی طرف انگشت شہادت اٹھا کر اور لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے بھی تین بار عرض کیا : اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ‘ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ! (۱) کہ اے اللہ تو بھی گواہ رہ! میرے پاس تیری دو امانتیں پہنچی تھیں‘ ایک تیری کتاب‘ جسے میں نے اُمت تک بلاکم و کاست پہنچا دیا‘ حق تبلیغ اد ا کر دیا‘ اور دوسری نعمت دین حق ‘ جسے تیری تائید اور اپنے صحابہؓ کے تعاون سے میں نے تیئیس سالہ محنت شاقہ کے نتیجے میں جزیرہ نمائے عرب پر بالفعل قائم کر دیا. اب یہاں تیرا ہی بول بالا ہے‘ تیرا ہی حکم نافذ ہے اور تیرا ہی جھنڈا سب سے بلند ہے. وَ کَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیۡدًا . اس کی شہادت اور گواہی کے لیے اللہ کافی ہے.
بقیہ دو مقامات پر یعنی سورۃ التوبۃ اور سورۃ الصف میں یہ آیت وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ﴿۳۳﴾ (۱) صحیح مسلم‘ کتاب الحج‘ باب حجۃ النبی ﷺ . کے الفاظ پر ختم ہوتی ہے ’’چاہے یہ مشرکوں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘اس میں اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ تصادم ناگزیر ہے. مشرک کبھی گوارا نہ کریں گے کہ اللہ کا دین یہاں قائم ہو‘ وہ نظامِ عدل و قسط عملاً برپا ہو جائے جو محمد ٌرسول اللہﷺ لے کر آئے ہیں. کفر اور شرک کی قوتیں دین حق کے لیے آسانی سے راستہ نہیں چھوڑیں گی. وہ لازماً retaliate کریں گی. تصادم ہو کر رہے گا‘ کشمکش ہو گی‘ لیکن اس سب کے علی الرغم ‘ اس سب کے باوجود‘ رسول اللہﷺ کا فرضِ منصبی ہے کہ اس دین کو قائم کریں‘ اسے غالب و نافذ کریں جو اللہ نے ان کو دے کر بھیجا ہے.