سورۃ الجمعہ کی مرکزی آیت (یعنی آیت ۲) کے بارے میں پہلے یہ عرض کیا جا چکاہے کہ اس میں جو چار اصطلاحات واردہوئی ہیں‘ ان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں چار مقامات پر ان کا اعادہ کیا گیا ہے اور یہ ایک نہایت غیر معمولی بات ہے. سب سے پہلے سورۃ البقرۃ میں حضرت ابراہیم اور حضرت اسمٰعیل علیہما السلام کی دعا میں وہ الفاظ آئے‘ پھر چند رکوعوں کے بعد اللہ کی طرف سے اس دعا کی قبولیت کے اعلان کے ذکر میں انہی الفاظ کا اعادہ ہوا‘ پھر سورۂ آل عمران میں اہل ایمان پر اللہ تعالیٰ کے اس احسان کے بیان میں کہ اللہ نے تم پر اپنا ایک رسول بھیج دیا ہے پھر انہی چار اصطلاحات کو دہرایا گیا اور پھر آخری مرتبہ یہ چاروں اصطلاحات یہاں سورۃ الجمعہ میں وارد ہوئی ہیں. اور یہاں تو یہ الفاظ یا یہ اصطلاحات گویا کہ اس پوری سورت کے لیے بمنزلۂ عمود ہیں‘ یا یوں کہہ لیجیے کہ انہیں اس سورت کے مرکزی مضمون کی حیثیت حاصل ہے . اس لیے آیئے کہ اس سورۂ مبارکہ پر اور بالخصوص اس کی آیت ۲ پر نگاہوں کو پورے طور پر مرتکز کر دیا جائے.
اعوذ باللّٰہ من الشیطن الرجیم
ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿۲﴾
دیکھئے! جس طرح سورۃ الصف کی مرکزی آیت کا آغاز ہوا تھا : ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ کے الفاظ سے‘ اسی طرح سورۃ الجمعہ کی مرکزی آیت کا آغاز ہو رہا ہے ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ کے الفاظِ مبارکہ سے. دونوں مقامات پر ایک ہی اسلوب ہے اور نہایت ملتے جلتے الفاظ ہیں. ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ ’’وہی اللہ ہے جس نے اٹھایا اُمِّیّٖنَ میں ایک رسول انہی میں سے‘‘. بعث کے معنی ہیں کسی چیز کا اٹھانا یا برپا کرنا. چنانچہ ’’بعث بعد الموت‘‘ کی اصطلاح موت کے بعد جی اٹھنے کے مفہوم میں استعمال ہوتی ہے. لفظ ’’اُمِّیّٖنَ ‘‘ پر ہم ان شاء اللہ بعد میں گفتگو کریں گے کہ یہ اس سورۂ مبارکہ کے اہم مضامین میں سے ہے. ابھی ذرا وقتی طور پر اس لفظ سے توجہ کو ہٹاتے ہوئے آگے بڑھئے. اگلے الفاظ اس اعتبار سے نہایت اہم ہیں کہ ان میں رسول کے طریقِ کار یا منہجِ عمل کا بیان ہے کہ وہ رسول جو اللہ نے مبعوث فرمایا ہے‘ کیا کرتے ہوئے آیا ہے: یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ ’’ تلاوت کرتا ہے ان لوگوں پر اس کی آیات (یعنی اللہ کی آیات)‘ اور ان کا تزکیہ کرتا ہے اور تعلیم دیتا ہے انہیں کتاب اور حکمت کی‘‘. آیت کا آخری ٹکڑا حسب ذیل ہے : وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿۲﴾ ’’اور اگرچہ وہ اس سے قبل کھلی گمراہی میں تھے‘‘.