سورۃ الجمعہ کا دوسرا رکوع تین آیات پر مشتمل ہے اور اس میں حکمت و احکامِ جمعہ کا بیان ہے. یہاں ہمیں یہ غور کرنا چاہیے کہ اس سورۂ مبارکہ کے مرکزی مضمون اور عمودکے ساتھ نظامِ جمعہ کا کیا تعلق ہے. اس لیے کہ بظاہر تو معاملہ غیر متعلق سا نظر آتا ہے!تاہم پہلے ان آیات کا ایک رواں ترجمہ کر لینا مفید ہو گا. فرمایا:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نُوۡدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنۡ یَّوۡمِ الۡجُمُعَۃِ فَاسۡعَوۡا اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ ذَرُوا الۡبَیۡعَ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۹﴾
’’اے اہل ایمان! جب تمہیں پکارا جائے نماز کے لیے جمعہ کے دن تو لپکو اللہ کی یاد کی طرف اور کاروبار چھوڑ دو! یہی بہتر ہے تمہارے حق میں اگر تم سمجھو.‘‘
ذہن میں تازہ کیجیے‘ سورۃ الصف کا دوسرا رکوع بھی شروع ہوا تھا : یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا کے الفاظ سے اور اس میں بھی یہ الفاظ وارد ہوئے تھے کہ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۹﴾
یہ مشابہت لفظی بھی بہت قابل توجہ ہے. آگے ارشاد ہوتا ہے:
فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانۡتَشِرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۰﴾وَ اِذَا رَاَوۡا تِجَارَۃً اَوۡ لَہۡوَۨا انۡفَضُّوۡۤا اِلَیۡہَا وَ تَرَکُوۡکَ قَآئِمًا ؕ قُلۡ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ خَیۡرٌ مِّنَ اللَّہۡوِ وَ مِنَ التِّجَارَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ ﴿٪۱۱﴾
’’جب نماز ادا کی جائے چکے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو‘ اور اللہ کا ذکر جاری رکھو کثرت کے ساتھ‘ تاکہ تم فلاح پاؤ. (اب ایک متعین واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ) جب انہوں نے دیکھا کوئی کاروبار یا کوئی اور دلچسپی کی چیز تو وہ اس کی طرف لپک گئے اور چھوڑ گئے آپ کو (اے نبیؐ ) کھڑے ہوئے. کہہ دیجیے جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں بہتر ہے تجارت سے بھی اور دلچسپیوں کی چیزوں (لہو ولعب) سے بھی‘ اور اللہ بہترین رزق دینے والا ہے.‘‘
ان تین آیات میں‘ جیسا کہ ترجمے سے واضح ہو گیا‘ ساری بات نمازِ جمعہ اور خطبۂ جمعہ کی ہو رہی ہے. جمعہ کی فرضیت اس درجے واضح کی گئی کہ صریحاً فرما دیا گیا کہ جب جمعہ کی اذان ہو جائے تو ہر نوع کا کاروبارِ دنیوی ترک کر دیا جائے ‘ہمہ تن متوجہ ہوجایاجائے! یہ ساری باتیں جو آ رہی ہیں تو پہلے جیسا کہ عرض کیا گیا تھا یہ سمجھئے کہ اس کا ربط کیا ہے.