سورۃ الحج کے آخری رکوع کے جزوِ اوّل کی تیسری آیت میں نبوت و رسالت سے متعلق ایک نہایت اہم حقیقت کی جانب توجہ دلائی گئی ہے. فرمایا: اَللّٰہُ یَصۡطَفِیۡ مِنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ لفظ’’اِصْطَفٰی‘‘ صفی سے بنا ہے. اس کے معنی ہیں چن لینا‘ پسند کر لینا‘ to choose. اَللّٰہُ یَصۡطَفِی کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ چن لیتا ہے‘ پسند فرما لیتا ہے. آگے چلیے! رُسل جمع ہے رسول کی. اور اَرْسَلَ یُرْسِلُ اِرْسَالًا کے معنی ہیں بھیجنا.تو رسول کے معنی ہوئے بھیجا ہوا‘ فرستادہ‘ پیغامبر‘ سفیر‘ ایلچی پوری آیت کا ترجمہ یوں ہو گا: ’’اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے بھی اپنے پیغامبر اور انسانوں میں سے بھی!‘‘ یہ درحقیقت سلسلۂ رسالت یا سلسلۂ وحی کی دو کڑیاں ہیں کہ جن کو یہاں بہت واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے.