آیت کے اگلے الفاظ میں ان جہلاء کے نظریات کی نفی ہو رہی ہے جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ جزئیات کا عالم نہیں. قرآن نے یہ جو حقیقت بیان کی ہے اس سے فلسفہ و سائنس کی بہت سی گمراہیوں کا ازالہ ہو جاتا ہے اور بہت سے عقدے حل ہو جاتے ہیں.فرمایا: یَعۡلَمُ مَا یَلِجُ فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا یَخۡرُجُ مِنۡہَا ’’وہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے‘‘. زمین میں داخل ہونے والی شے بارش کا وہ قطرہ بھی ہے جو جذب ہو رہا ہے اور وہ بیج بھی ہے جو کسی درخت کا پھل سوکھنے کے بعد اس سے نکلتا ہے اور زمین میں قرار پکڑ لیتا ہے. ان دونوں کے نتیجے میں زمین سے جو کونپل پھوٹتی ہے وہ بھی اس کے علم میں ہے. اسی طرح زمین میں داخل ہونے والے مردے بھی ہیں جو زمین میں مٹی کے ساتھ مل کر مٹی ہو رہے ہیں‘ لیکن پھر وہ یہیں سے زندہ کر کے نکالے جائیں گے. ازروئے الفاظ قرآنی : مِنۡہَا خَلَقۡنٰکُمۡ وَ فِیۡہَا نُعِیۡدُکُمۡ وَ مِنۡہَا نُخۡرِجُکُمۡ تَارَۃً اُخۡرٰی ﴿۵۵﴾ (طٰہٰ) ’’اسی زمین سے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے‘ اسی میں ہم تم کو واپس لے جائیں گے اور اسی سے تم کو دوبارہ نکالیں گے‘‘. چنانچہ ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی شے جو زمین میں داخل ہو رہی ہے اور جو اس سے نکل رہی ہے یا نکلے گی وہ اس کے علم میں ہے .
وَ مَا یَنۡزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا یَعۡرُجُ فِیۡہَا ’’اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے (وہ بھی اس کے علم میں ہے)‘‘.آسمان سے نازل ہونے والی بارش بھی ہے اور فرشتے بھی جو آسمان سے اترتے ہیں. جیسے فرمایا : تَنَزَّلُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ الرُّوۡحُ فِیۡہَا بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ ۚ مِنۡ کُلِّ اَمۡرٍ ۙ﴿ۛ۴﴾ٍ ’’اترتے ہیں اس رات میں فرشتے اور روح اپنے ربّ کے اِذن سے ہر حکم لے کر‘‘.تو فرشتے اللہ تعالیٰ کے احکام لے کر ان کی تنفیذ کے لیے اترتے ہیں اور یہاں سے رپورٹ لے کر اور نفوس و ارواحِ انسانیہ کو لے کر اوپر جاتے ہیں. پس جو کچھ یہاں ہو رہا ہے ہر شے اللہ کے علم میں ہے. گویا کہ احاطہ کر لیا گیا کہ کوئی شے اللہ کے علم سے باہر نہیں ہے. دوسرے مقام پر اس کی وضاحت ان الفاظ میں آئی ہے : وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ؕ وَ مَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعۡلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرۡضِ وَ لَا رَطۡبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۵۹﴾ (الانعام) ’’بحر و بر میں جو کچھ ہے وہ اس سے واقف ہے. کسی درخت سے گرنے والاکوئی پتا ایسا نہیں جس کا اسے علم نہ ہو. زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں جس سے وہ باخبر نہ ہو. خشک و ترسب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے‘‘. چنانچہ اللہ تعالیٰ صرف کلیات کا عالم نہیں بلکہ جزئیات کا بھی عالم ہے‘ زمین و آسمان اور بحر و بر کا چھوٹے سے چھوٹا واقعہ بھی اس کے علم میں ہے. یہ بات اگرچہ ہمارے ذہن میں نہیں آسکتی‘ لیکن ایمان کا جزوِ لازم ہونے کی حیثیت سے اس پرایمان رکھنا ناگزیر ہے.