(۵) ہسپانیہ میں قیام کے دوران یہود کی ریشہ دوانیاں

سپین میں قیام کے دوران انہوں نے ایک کام تو یہ کیا کہ عیسائیوں میں تفرقہ پیدا کرنا شروع کیا. مسلمانوں نے سپین میں علم کی روشنی پھیلائی تو وہاں تمام یورپ سے لوگ تعلیم حاصل کرنے آنے لگے. باقی پورا براعظم تو اُس وقت جہالت کے گھٹاٹوپ اندھیروں میں گھرا ہوا تھا. جس طرح آج آپ کے نوجوان تعلیم حاصل کرنے یورپ اور امریکہ جاتے ہیں اسی طرح اُس وقت لوگ قرطبہ اور غرناطہ کی یونیورسٹیوں میں آتے تھے. حصولِ علم کے لیے سپین آنے والے عیسائیوں کو وہاں پر مقیم یہودیوں نے آزاد خیالی اور حریت ِ فکر کے نام پر بائبل سے برگشتہ کرنا شروع کر دیا اور ان خیالات کے ذریعہ سے عیسائیت میں تفرقہ پیدا کیا. چنانچہ عیسائی دو فرقوں‘ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ میں تقسیم ہو گئے. یہودی اس سے قبل حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں مسلمانوں میں بھی تفرقہ پیدا کر چکے تھے. عبد اللہ بن سبا یہودی نے ملت اسلامیہ میں شیعہ سنی کی تقسیم پیدا کر کے ایک مستقل فتنہ برپا کر دیا. ابتداء میں یہ دو گروہ شیعانِ علیٰؓ اور شیعانِ عثمانؓ کی شکل میں تھے ‘لیکن اس کے بعد’’شیعہ‘‘ کا لفظ شیعانِ علیؓ کے لیے مخصوص ہو گیا اور شیعانِ عثمانؓ ’’سُنّی‘‘ کہلانے لگے. بہر حال یہ ایک تاریخی مسئلہ ہے جسے میں نے اس وقت صرف ایک مثال کے طور پر سامنے رکھا ہے کہ یہود کے سازشی ذہن نے ملت اسلامیہ میں شیعہ سنی کی اور ملت عیسوی میں کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کی تفریق پیدا کر دی. اس طرح گویا یہودیوں نے عیسائیوں سے ان کے تشدد اور تعذیب کا انتقام لیا.

مسلم سپین میں تحفظ حاصل ہونے کے بعد یہودیوں نے جو دوسرا بڑا ’’کارنامہ‘‘ 
سر انجام دیا‘ جس کے لیے میں نے ابھی محسن کشی کے الفاظ استعمال کیے ہیں‘ وہ یہ کہ انہوں نے عیسائیوں کی نفرت اور دشمنی کا رخ یہودیوں کے بجائے مسلمانوں کی طرف پھیر دیا. چنانچہ اسی کا نتیجہ تھا کہ بعثت ِمحمدیؐ کے تین سو برس بعد صلیبی جنگیں شروع ہوگئیں. اتنی بڑی تیاریوں کے ساتھ اتنی بڑی جنگیں کیسے شروع ہو گئیں کہ تمام دولِ یورپ مسلمانوں پر چڑھ دوڑنے کے لیے چلے آ رہے ہیں. شیر دل رچرڈجزائر برطانیہ سے مسلمانوں کے خلاف ’’مقدس جنگ‘‘ کرنے چلا آ رہا ہے. آخر اس کے پیچھے کوئی سازشی ذہن تھا‘ تبھی یہ سب کچھ ہوا ہے ‘ایسے تو نہیں ہو گیا. اسی طرح کی ایک چالبازی ہمارے ساتھ انگریز بھی کر کے گیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کو آزاد تو کر دو لیکن کشمیر کا جھگڑا پیدا کر کے جاؤ تاکہ یہ آپس میں لڑتے رہیں اور ہمارے دونوں دوست رہیں‘ دونوں دولت ِ مشترکہ کے رکن رہیں.ورنہ ان کے دلوں میں ہمارے خلاف انتقامی جذبات پیدا ہو جائیں گے کیونکہ ہم نے ان پر دو سو برس تک حکومت کی ہے. تو بجائے اس کے کہ محکوم کے دل میں اپنے سابقہ حاکموں کے خلاف نفرت پیدا ہو‘ ان کی نفرت کا سار الاوا آپس میں ہی ایک دوسرے کے خلاف پھٹنا چاہیے. ایسی ہی چالبازی یہودیوں نے کی کہ عیسائیوں کی نفرت کے رخ کو مسلمانوں کی طرف پھیر دیا اور اس کے نتیجے میں عظیم صلیبی جنگیں ہوئیں.