ایک بات مزید نوٹ کر لیجیے. ہمارے نزدیک بھی نزولِ مسیحؑ سے قبل ایک ’’مسیح الدجال ‘‘آنے والا ہے‘ ان کے نزدیک بھی Anti Christ آنے والا ہے. اور یہودیوں کی عیاری ملاحظہ ہو کہ انہوں نے عیسائیوں کو یہ باور کرادیا ہے کہ وہ ’’اینٹی کرائسٹ‘‘ مسلمانوں میں سے ہو گا. حالانکہ یہ کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے‘ اس لیے کہ مسلمان تو مسیح علیہ السلام پر ایمان رکھتے ہیں. اینٹی کرائسٹ (مسیح الدجال) درحقیقت ایک یہودی ہو گا اور یہ بات تاریخ سے ثابت ہے. اس لیے کہ یہودی ایک ’’مسیح‘‘ کے منتظر تھے‘ لیکن حضرت مسیح علیہ السلام آئے تو ان کو مانا نہیں‘ لہٰذا ان کے نزدیک مسیح کی جگہ ابھی خالی ہے اور یہ اپنے اس مسیح کے منتظر ہیں. چنانچہ انہی میں سے کوئی یہودی کھڑا ہو کر مسیح ہونے کا دعویٰ کر دے گا.جیسا کہ سولہویں صدی عیسوی میں یہودیوں کو ایک شخص کے بارے میں یقین کامل ہو گیا تھا کہ یہی مسیح ہے اور یہ اب اعلان کرنے والا ہے. لیکن سلطنت عثمانیہ نے اسے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا‘ جہاں وہ مسلمان ہو گیا اور یہ ہاتھ ملتے رہ گئے. اس ضمن میںHistory of God بڑی اہم کتاب ہے جو اس دور میں چھپی ہے. اس کی مصنفہ نے لکھا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد یہودیوں کی پوری تاریخ میں اس شخص سے زیادہ محبوب اور ہردلعزیز شخصیت نہیں گزری ہے. پھر حال ہی میں ایک اور شخص کا امریکہ میں انتقال ہوا ہے جس کے بارے میں انہیں امید تھی کہ یہ مسیح ہے اور اعلان کرنے والا ہے‘ لیکن وہ مر گیا. بہر حال حضرت مسیح علیہ السلام کی دوبارہ آمد سے قبل ایک جھوٹا مسیح‘ فریبی مسیح‘ مسیح الدجال (Anti Christ) لازماً آئے گا اور وہ یقینا یہود میں سے ہو گا. اس کی آمد وہ پانچواں نقطہ ہے جو ہمارے اور عیسائیوں کے درمیان مشترک ہے. یہ دوسری بات ہے کہ عیسائی دنیا کو یہودیوں نے یہ بات باور کرادی ہے کہ وہ مسلمان ہو گا.