آزادی کے بعد مولانا آزاد کی عظیم الشان خدمات

اب مجھے مولانا آزاد کے ان اہم کاموں کے متعلق کچھ عرض کرنا ہے کہ جو آزادی کے بعد مولانا نے ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمانوں کے لیے انجام دیے تھے. ہندوستان میں مسلمانوں کے جو ثقافتی مراکز تھے‘ مولانا نے ان کو محفوظ رکھنے اور ان کو ترقی دینے کی بڑی کوشش کی.

دائرۃ المعارف

چنانچہ دائرۃ المعارف حیدر آباد دکن‘ جو عربی کے نادر مخطوطات کی اشاعت کا ایک نامور ادارہ ہے‘ اسے مولانا مرحوم نے قائم رکھا اور نہ صرف اسے قائم رکھا بلکہ اس زمانے میں اس کی ساٹھ ہزار روپے ماہوار گرانٹ مقرر کرادی. اللہ کا شکر ہے کہ وہ ادارہ تقسیم سے پہلے جس طرح جاری تھا اس سے کہیں ترقی کے ساتھ وہ اب بھی جاری ہے.

رضا لائبریری

اسی طرح ریاست رام پور کا شاندار کتب خانہ جس کا نام رضا لائبریری ہے‘ اس کے متعلق عام خیال یہ تھا کہ تقسیم کے بعد یہ اجڑ جائے گا. مولانا آزاد نے اس کو باقاعدہ حکومت کی تحویل میں لے لیا اور اسے یوپی گورنمنٹ کی نگرانی میں دے دیا. اللہ کا شکر ہے کہ یہ لائبریری ترقی کررہی ہے اور اس کا لاکھوں روپے کا سالانہ بجٹ یوپی کی حکومت پورا کررہی ہے.

خدا بخش لائبریری

اسی طرح پٹنہ کی مشہور عالم خدا بخش لائبریری کو بھی مولانا کی کوششوں سے حکومت کی طرف سے تمام حفاظتی انتظامات مہیا کیے گئے‘ اور اس کے لیے بھی مولانا نے لاکھوں روپے کے سالانہ بجٹ کی منظوری حاصل کی. یہ ادارہ بھی نہ صرف باقی ہے بلکہ ترقی پذیر ہے.

مسلم یونیورسٹی ‘ علی گڑھ

اسی طرح علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا معاملہ ہے‘ اس کو بچانے میں مولانا آزاد کا بہت بڑا حصہ ہے. وہاں مولانا نے آزاد ی کے بعد اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا‘ عربی کے شعبے کو کافی ترقی دی‘ اسلامیات کے شعبے کو وسیع تر کیا‘ اور آج اگر آپ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ وہ ہندوستان یعنی بھارت ہی کی نہیں بلکہ ایشیا کی ان عظیم الشان یونیورسٹیوں میں سے ہے جن پر مسلمان بجا طور پر فخر کرسکتے ہیں. اس کی ترقی میں بہت بڑا دخل مولانا ابو الکلام آزاد کا ہے.

جامعہ ملّیہ اور دیگر ملّی ادارے

کم و بیش یہی صورت حال جامعہ ملیہ دہلی کی ہے جو بھارت کی ایک مثالی یونیورسٹی کا مقام حاصل کرچکی ہے. مزید براں کئی دینی مدرسے اور ثقافتی مراکز مولانا کی کوششوں سے شرارت پسندوں کی دست برد سے محفوظ رہے. الغرض مولانا ابوالکلام آزاد نے آزادی کے بعد نہایت نامساعد حالات میں بھارت میں مسلمانوں اور اسلام کی خدمت بڑی جرأت‘ دلیری‘ ہمت اور بہادری کے ساتھ کی ہے.