وَ اللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ

آسماں ہو گا سحر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی
اس قدر ہو گی ترنم آفریں باد بہار
نکہت خوابیدہ غنچے کی نوا ہو جائے گی
آ ملیں گے سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک
بزمِ گل کی ہم نفس بادِ صبا ہو جائے گی!
شبنم افشانی مری پیدا کرے گی سوز و ساز
اس چمن کی ہر کلی درد آشنا ہو جائے گی!
پھر دلوں کو یاد آ جائے گا پیغامِ سجود
پھر جبیں خاکِ حرم سے آشنا ہو جائے گی!
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے‘ لب پہ آ سکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی!
شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے
یہ چمن معمور ہو گا نغمہ توحید سے!!

یعنی: وَ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہ ِ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم